چین نے پہلا دو ٹاور شمسی حرارتی پلانٹ قائم کر دیا

newsdesk
3 Min Read
گوبی صحرا میں چین نے دنیا کا پہلا دو ٹاور شمسی حرارتی پلانٹ شروع کیا، پگھلے نمک میں حرارت محفوظ کر کے چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کرے گا

گوبی صحرا کے صحرائی علاقے میں چین نے دنیا کا پہلا دو ٹاور شمسی حرارتی پلانٹ عملی طور پر شروع کیا ہے، جو جدید توانائی انجینئرنگ کا نمایاں نمونہ ہے۔ ہزاروں عکاس آئینے سورج کی روشنی کو دو مرکزی ٹاوروں کی جانب منعکس کرتے ہیں جہاں پگھلے ہوئے نمک میں حرارت ذخیرہ کی جاتی ہے۔ یہ پگھلا ہوا نمک پانچ سو ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد درجہ حرارت حفظ کر کے توانائی کو محفوظ رکھتا ہے، جس سے سورج غروب ہونے کے بعد بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔اس منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ روایتی شمسی فارموں کے برعکس جو صرف دن میں بجلی دیتے ہیں، یہ دو ٹاور شمسی نظام چوبیس گھنٹے صاف توانائی پیدا کرنے کے قابل ہے۔ دو ٹاور شمسی پلانٹ کی ساخت اور حرارتی اسٹوریج بجلی کی پیداوار کو مسلسل رکھتی ہے جس سے نظام کی کارکردگی اور گرڈ استحکام میں خاطر خواہ بہتری آتی ہے۔ہر ٹاور آزادانہ طور پر کام کرتا ہے، اس لئے مرمت یا کم روشنی کے ادوار میں بھی ایک ٹاور دوسرے کی جگہ لے کر صارفین کو بجلی فراہم جاری رکھ سکتا ہے۔ منصوبہ سازوں کے مطابق اس طرح کی یونٹ بندی سے نگہداشت کے دوران مجموعی پیداوار متاثر نہیں ہوتی اور گرڈ کے لیے رکاوٹیں کم ہوتی ہیں۔یہ اقدام چین کی ۲۰۶۰ تک کاربن نیوٹرلٹی کے ہدف کے حصول کے سلسلے میں بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ صحرا کے بڑے رقبے کو استعمال میں لاتے ہوئے بڑی مقدار میں قابل تجدید توانائی پیدا کی جا سکتی ہے۔ منصوبے کی متوقع پیداواری صلاحیت تقریباً دو لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کے برابر بتائی جا رہی ہے، جو توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔مقامی اور بین الاقوامی ماہرین اس ترقی کو صفائی سے توانائی پیدا کرنے کی تکنیکی پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ چین اس ذریعے سے صحرا میں زمین کے مؤثر استعمال کے ساتھ نیشنل اور عالمی ماحولیاتی اہداف کے حصول کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے