آج رومانیہ کے سفارت خانے کی نمائندہ ٹیم نے کراچی چیمبر برائے تجارت و صنعت کی قیادت سے ملاقات کی، جس میں سندھ اور کراچی کو بطور صنعتی و مالی مرکز خاص توجہ دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے راستے زیرِ بحث آئے۔ ملاقات میں کاروباری رابطوں کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے عملی امکانات پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔مذاکرات میں تجارتی اور معاشی روابط کو بڑھانے کے طریقہ کار پر زور دیا گیا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو نئے سرے سے منظم اور فعال بنایا جا سکے۔ شرکاء نے کاروباری برادری کے درمیان براہِ راست رابطوں، مشترکہ کاروباری مواقع اور سرمایہ کاری میں شراکت کے قابلِ عمل طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔بات چیت کا ایک اہم محور مشترکہ منصوبوں، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تجارت کی تنوع کے مواقع تھے تاکہ مصنوعات کی قیمت اور معیار میں اضافہ کے ذریعے منڈیوں تک رسائی بہتر بنائی جائے۔ رومانیہ کو یورپی یونین کے دروازے کے طور پر پیش کیا گیا تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان کو یورپ کے چار سو پچاس ملین صارفین سے مربوط کیا جا سکے۔رومانیہ کو قابلِ اعتماد یورپی کاروباری شراکت دار کے طور پر پیش کرتے ہوئے وفد نے ملک کے مستحکم سرمایہ کاری ماحول، ہنر مند افرادی قوت اور جغرافیائی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ دونوں جانب اتفاق ہوا کہ تجارت موجودہ سطح کے مقابلے میں بہتری کی متقاضی ہے اور اس میں اضافہ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی ضروری ہے۔موجودہ دوطرفہ تجارت کی رقم تقریباً دو سو پچاس ملین امریکی ڈالر بتائی گئی اور مشترکہ ہدف مقرر کیا گیا کہ آئندہ تین سالوں میں اس رقم کو دوگنا کیا جائے۔ اس تناظر میں کراچی چیمبر اور رومانیائی چیمبرز کے درمیان شراکت، کراچی میں دو ہزار چھبیس میں رومانیہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ میلہ اور مخصوص شعبوں میں تعاون کے منصوبے زیرِ غور آئے۔توانائی، بنیادی ڈھانچہ، زراعت، معلوماتی ٹیکنالوجی، کپڑا سازی اور صنعتی پیداوار وہ شعبے ہیں جن میں رومانیہ کی قابلِ قدر مہارت اور پاکستان کی برآمدی قوت آپس میں میل کھاتی ہے۔ رومانیائی تجربہ بالخصوص قابلِ تجدید توانائی، تعمیراتی مواد، زرعی مشینری اور انجینئرنگ میں پاکستان کے روایتی مضبوط شعبوں جیسے کپڑا، چمڑا اور ادویات کے ساتھ نیٹ ورکنگ کے نئے دروازے کھولتا ہے۔سفارتخانہ نے اعلان کیا کہ وہ تجارتی وفود، آن لائن کاروباری ملاقاتوں اور باقاعدہ نجی شعبہ مکالمے کے ذریعے کاروباری روابط کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا تاکہ دونوں اطراف کے تاجر براہِ راست مواقع تلاش کر سکیں اور مشترکہ سرمایہ کاری کے معاہدے جلد ممکن بن سکیں۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اعتماد، جدیدت پسندی اور باہمی فائدے کے اصول پر مبنی تعلقات سے دونوں ملک ایک مستحکم اور مربوط اقتصادی پارٹنرشپ تشکیل دے سکتے ہیں جو خطے میں صنعتی ترقی اور تجارتی توسیع کے نئے راستے کھولے گی۔
