اس ہفتے پاکستان نے علاقائی پیچیدگیوں کے باوجود اپنی عالمی شراکت داری کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو تیز کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سربراہی میں وفد ۲۷ تا ۲۹ اکتوبر ۲۰۲۵ کو ریاض میں منعقدہ نواں فورم برائے مستقبل سرمایہ کاری میں شرکت کے لئے پہنچا جہاں ملکی مفادات کے تحت متعدد معاہداتی اور حکمتِ عملی اقدامات طے پائے۔ عالمی شراکت داری کے فروغ کو بحث و مباحثے اور سرمایہ کاری کے نئے راستوں کے طور پر پیش کیا گیا۔ریاض سفر کے دوران وزیراعظم اور ولی عہد و وزیرِ اعظم محمد بن سلمان کے باہمی اجلاس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کیا گیا جس میں توانائی، معدنی وسائل، آئی ٹی، سیاحت، زراعت اور خوراکی تحفظ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کی ترویج شامل ہے۔ اس اقدام کو پاک سعودی تعلقات کو طویل المدتی تعاون کی بنیاد قرار دیا گیا اور توانائی کے شعبے میں برقی رابط اور دیگر انرجی منصوبوں کے لئے یادداشتیں زیرِ غور آئیں۔عالمی شراکت داری کی فضا میں وزیراعظم کی عالمی اقتصادی فورم کے صدر بورگ برینڈے کے ساتھ ملاقات بھی اہم رہی جس میں داؤس کے ۲۰۲۶ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی، جو پاکستان کے لئے بین الاقوامی اقتصادی شراکت داری وسعت دینے کا موقع سمجھا جا رہا ہے۔نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینٹر محمد اسحق ڈار نے سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ علیحدہ بات چیت میں علاقائی اور کثیر الجہتی مسائل پر تعاون کا اعادہ کیا اور غزہ کے مسئلے پر مشترکہ موقف کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی دوران سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے میں قونصلیری ہال اور ایک کھڑکی سہولت برائے پاسپورٹ و قونصلر خدمات کا افتتاح بھی عمل میں آیا جسے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے بہتر سروِس کے نقطۂ نظر سے اہم قدم قرار دیا گیا۔پاکستان کی سفارتی مصروفیات اس ہفتے عالمی سطح تک محدود نہ رہیں بلکہ نائبِ وزیراعظم نے الجزائر، ترکی اور کینیڈا کے ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلی فون پر تبادلۂ خیال کیا۔ کینیڈا کے وزیرِ خارجہ انیتا انند کے ساتھ بات چیت میں تجارت، زراعت اور معدنیات میں تعاون کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے معاہدات کے تحت باہمی رسائی بڑھانے پر اتفاق رائے ہوا، جبکہ الجزائر اور ترکی کے ساتھ کثیرالجہتی فورمز میں ہم آہنگی اور خطّی سلامتی کے امور پر تبادلۂ خیال جاری رہا۔افغان سطح پر دوسری دور کی مذاکراتی نشست استنبول میں ختم ہوئی جس میں پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ افغان علاقوں کو پاکستان پر دہشت گردانہ حملوں کے لئے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا اور فتنے خوارج اور فتنے الہندستان جیسے شدت پسند گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائیوں پر زور دیا گیا۔ پاکستان نے قطر اور ترکی کے ثالثی کردار کو سراہا اور آئندہ مذاکرات ۶ نومبر کو مثبت پیش رفت کی امید کے ساتھ طے پائے۔غزہ میں امن معاہدے کی خلاف ورزیوں پر پاکستان نے سخت تشویش ظاہر کی اور شہری ہلاکتوں پر بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پاکستان نے آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام، القدس الشریف کو دارالحکومت قرار دینے اور سن ۱۹۶۷ کی سرحدوں کی بنیاد پر حل کو اپنا مستحکم موقف قرار دیا۔ اس بیان سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق اور تنازعات کے پرامن حل کی ترجیح نمایاں رہی، جو اس کی عالمی شراکت داری کا حصہ ہے۔اسلام آباد میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تیسرے اجلاسِ مہاجرین و حرکیّتِ کارکنان میں ایورا معاہدے کے تحت پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور یورپ-پاکستان مہارت شراکت روڈ میپ کو قانونی ہجرت اور لیبر موبلٹی کے فروغ کے لئے آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ اس عمل نے دونوں جانب کے مفادات کو متوازن رکھنے کی کوشش کو ظاہر کیا اور عالمی شراکت داری کے تناظر میں انسانی وسائل کے تبادلے کو اہمیت دی گئی۔یومِ سیاہ کشمیر کی ۷۸ویں برسی ۲۷ اکتوبر کو ملک بھر اور بیرونِ ملک سفارتی مشنز میں مکمل سیاسی اور عوامی سرگرمیوں کے ساتھ منائی گئی اور حکومت نے بھارتی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کو خطوط ارسال کیے۔ اسی دوران پاکستان نے ترکی میں ۲۸ اکتوبر کو آنے والے ۶٫۱ شدت کے زلزلے پر ہمدردی اور انسانی امداد کی پیشکش کی اور تھائی لینڈ کی ملکہ ماں سری کت کے انتقال پر تعزیتی پیغام بھی جاری کیا۔مجموعی طور پر، اس ہفتے کی سفارتی مصروفیات نے پاکستان کی عالمی شراکت داری کو عملی اقدامات سے تقویت دینے کی کوشش دکھائی، جس میں اقتصادی تعاون، سرحدی سلامتی، مہاجرین و ہنری صلاحیتوں کے تبادلوں اور علاقائی مسائل پر بات چیت شامل رہی۔ عالمی شراکت داری کو آگے بڑھانے کے عزم کے ساتھ حکومت نے ڈپلومیسی کو اہم حکمتِ عملی قرار دیا اور آئندہ بین الاقوامی فورمز میں فعال کردار ادا کرنے کا عزم دہرایا۔
