بیجنگ میں منعقدہ دوسری بین الاقوامی کانفرنس برائے موسمیاتی تبدیلی اور آفات کے خطرے میں کمی کے دوران ایکو سائنس فاؤنڈیشن نے گول میز اجلاس میں نمایاں انداز میں حصہ لیا۔ اس موقع پر ادارے کے صدر پروفیسر سید کمیل طیبی نے خطے میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ آفات کی لچک مضبوط کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے۔پروفیسر طیبی نے بتایا کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت پر مبنی فریم ورک خطے کو بدلتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عصری حل جن میں مقامی صلاحیتوں کو فروغ اور اشتراک معلومات کو مربوط کیا جائے، آفات کی لچک کے حصول میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔گول میز میں زیرِ بحث مجوزہ بین الاقوامی پروگرام برائے لچک برائے ابھرتے ہوئے آفتی خطرات پر توجہ مرکوز کی گئی اور مذکورہ پروگرام کو علاقائی فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت اجاگر کی گئی۔ پروفیسر طیبی نے اس کہنا کہ علاقائی فریم ورک برائے آفات کے خطرے میں کمی کے اصولوں کی روشنی میں پالیسی سازی کرنے سے مشترکہ خطرات کے موثر حل ممکن ہوں گے۔ایکو سائنس فاؤنڈیشن کی شرکت نے مقامی اور خطی سطح پر پالیسی سازوں، ماہرین اور اداروں کے مابین تبادلہ خیال کو تقویت دی۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ آفات کی لچک کو اپنی ترقیاتی ترجیحات میں شامل کریں تاکہ مستقبل میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور نئے خطرات کا مؤثر طور پر سامنا کیا جا سکے۔
