صدر سیکرٹریٹ نے فارن میڈیکل ڈاکٹروں کی عرضی وزارت صحت کو بھیج دی

newsdesk
3 Min Read
صدر سیکرٹریٹ نے ۵۳ فارن میڈیکل ڈاکٹروں کی عرضی وزارتِ قومی صحت کو بھیج دی، عبوری رجسٹریشن کے اجرا کے لیے فوری کارروائی طلب

صدرِ پاکستان کو 53 غیرملکی میڈیکل گریجویٹس کی درخواست، معاملہ وزارتِ صحت کے سپرد

اسلام آباد — ایوانِ صدر اسلام آباد کے صدراتی سیکریٹریٹ (پبلک ونگ) نے ڈاکٹر مصطفی ثنا اور دیگر 52 غیرملکی میڈیکل گریجویٹس (Foreign Medical Graduates) کی جانب سے پیش کی گئی درخواست کو وزارتِ قومی صحت، ضوابط و ہم آہنگی (MoNHSRC) کو قانونی کارروائی کے لیے ارسال کر دیا ہے۔

یہ درخواست، جسے صدرِ پاکستان جناب آصف علی زرداری کے نام بھیجا گیا تھا، صدراتی سیکریٹریٹ کے ڈائریکٹر محمد جنید وزیر نے دستخط شدہ مراسلے کے ذریعے آگے بھیجی۔ مراسلہ نمبر 1914/2025 کے تحت اس معاملے کو "Redressal of Grievances” یعنی شکایات کے ازالے کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

درخواست گزاروں میں نمایاں نام ڈاکٹر محمد رفی شیر کا ہے، جو غیرملکی میڈیکل گریجویٹس کے منتخب نمائندے ہیں اور انٹرنیشنل یونیورسٹی آف کرغزستان کے فارغ التحصیل ہیں۔ ڈاکٹر رفی شیر نے اپنی درخواست میں نشاندہی کی کہ ہزاروں نوجوان ڈاکٹرز کو ان کی Provisional Registration (PRMP) جاری نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے، حالانکہ قانون کے مطابق یہ رجسٹریشن تصدیق کے 14 دن کے اندر جاری کی جانی چاہیے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) نے نہ صرف پی آر ایم پی پورٹل بند کر رکھا ہے بلکہ اپنے ہی 14 ستمبر 2025 کے پریس ریلیز سے انحراف کرتے ہوئے غیرملکی تسلیم شدہ اداروں کے فارغ التحصیل طلبہ کو رجسٹریشن دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈاکٹر رفی شیر نے واضح کیا کہ گزیٹ آف پاکستان (16 جنوری 2023) میں درج شق کے مطابق، وہ تمام فارغ التحصیل طلبہ جنہوں نے پی ایم ڈی سی سے تسلیم شدہ غیرملکی اداروں سے میڈیکل ڈگری حاصل کی ہے، انہیں نیشنل لائسنسنگ امتحان (NRE) سے پہلے پروویژنل رجسٹریشن ملنا لازمی ہے۔

درخواست گزاروں نے صدرِ مملکت سے اپیل کی کہ وہ وزارتِ صحت اور پی ایم ڈی سی کو ہدایت دیں کہ وہ موجودہ قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے فوری طور پر پی آر ایم پی کے اجرا کو یقینی بنائیں تاکہ ہزاروں نوجوان ڈاکٹروں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔

ایوانِ صدر نے ہدایت دی ہے کہ وزارتِ قومی صحت معاملے کا جائزہ لے کر متعلقہ قواعد و ضوابط کے تحت رپورٹ پیش کرے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ غیرملکی میڈیکل گریجویٹس کی شکایات کو باقاعدہ طور پر صدراتی دفتر کے ذریعے وفاقی وزارت کو بھیجا گیا ہے، جس سے متاثرہ نوجوان ڈاکٹروں کو امید ہے کہ ان کے قانونی اور پیشہ ورانہ مسائل کا حل جلد ممکن ہو سکے گا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے