کشمیر کے سیاہ دن کو دنیا بھر میں یاد رکھا گیا

newsdesk
3 Min Read
الطاف احمد بھٹ نے ۲۷ اکتوبر کو کشمیر کا سیاہ دن قرار دے کر اقوامِ متحدہ سے قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا

اسلام آباد، ۲۶ اکتوبر۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں کشمیر سیلویشن موومنٹ کے چیئرمین الطاف احمد بھٹ نے کہا ہے کہ ۲۷ اکتوبر وہ تاریخی دن ہے جب ۱۹۴۷ میں بھارتی افواج نے جموں و کشمیر میں داخل ہو کر مقامی عوام کی مرضی کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ہر سال اس دن کو کشمیری عوام کے خلاف جاری غیرقانونی قبضے کی یاد دہانی کے طور پر سیاہ دن یعنی کشمیر سیاہ دن کے طور پر مناتے ہیں۔الطاف احمد بھٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ مسئلۂ کشمیر اب بھی حل طلب ہے اور اقوامِ متحدہ کی متعدد قراردادیں، جن میں قرارداد نمبر ۴۷ برائے ۱۹۴۸ اور بعد ازاں ۱۹۵۱، ۱۹۵۷ اور ۱۹۶۲ شامل ہیں، کشمیر کو متنازعہ حیثیت دیتی ہیں اور کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کے ذریعے اپنی سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیتی ہیں۔انہوں نے انتباہ کیا کہ ان وعدوں کے باوجود نئی دہلی بین الاقوامی قانون اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس علاقے پر فوجی قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے جس نے مقامی آبادی کو جبر، گرفتاریوں اور جبری آبادیاتی تبدیلیوں کے ذریعے متاثر کیا ہے۔ الطاف احمد بھٹ نے کہا کہ یہ رویہ کشمیری عوام کا عزم کم نہیں کر سکا۔بیان میں انہوں نے اقوامِ متحدہ، تنظیمِ تعاونِ اسلامی اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے استدعا کی کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے لئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرائیں اور بھارت کو بین الاقوامی عہد و پیمان کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنائیں۔ اُن کے الفاظ کے مطابق عالمی خاموشی ظلم کو ہمت دیتی ہے۔الطاف احمد بھٹ نے زور دیا کہ جموں و کشمیر کے عوام پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور یہ جدوجہد سچ، انصاف اور خودارادیت کے حق کی بنیاد پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی طاقت اس عزم کو مٹا نہیں سکتی اور کشمیری اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ جاری رکھیں گے۔انہوں نے پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ پرامن جلسے، سیمینار اور آن لائن مہمات کے ذریعے اس تسلسلِ قبضے کی طرف عالمی توجہ مبذول کروائیں اور اقوامِ متحدہ کے وعدوں کے نفاذ کا مطالبہ مزید بلند کریں۔ یہ اپیل کشمیر سیاہ دن کی مناسبت سے کی گئی ہے تاکہ عالمی برادری کو مسئلے کی سنگینی یاد دلائی جائے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے