بائیسویں ہیلتھ ایشیا بین الاقوامی نمائش و کانفرنس کے دوران پروفیسر ڈاکٹر شاہزاد علی خان کو پبلک ہیلتھ لیڈر شپ کے شعبے میں پہلا قومی صحت ایوارڈ سے نوازا گیا، جو ان کی عوامی صحت میں نمایاں خدمات اور تحقیقی کاوشوں کا اعتراف ہے۔ یہ اعزاز صحت کے شعبے میں ان کے قیادی کردار اور پالیسی سازی میں شراکت کی بنا پر دیا گیا۔پروفیسر ڈاکٹر شاہزاد علی خان اس وقت ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ان کے اس اعزاز کو طبی تعلیم، تحقیق اور عوامی فلاحِ عامہ میں ان کی مسلسل دلچسپی کے ثبوت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ قومی صحت ایوارڈ نے ان کی ٹیم اور ادارے کی محنت کو بھی نمایاں کیا۔تقریب ۲۳ اکتوبر ۲۰۲۵ کو پی اے ایف کنونشن ہال کراچی میں منعقد ہوئی جس میں وفاقی وزیرِ صحت جناب سید مصطفیٰ کمال مہمانِ خصوصی کے طور پر حاضر تھے۔ پروگرام ہیلتھ ایشیا بین الاقوامی نمائش و کانفرنس کے تحت منعقد کیا گیا تھا اور اسے وفاقی وزارتِ قومی صحت خدمات، ضوابط اور ہم آہنگی کے تعاون سے اور سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کی شرکت سے ترتیب دیا گیا تھا۔تقریب میں ملک بھر سے نامور صحت کے ماہرین، پالیسی ساز، محققین اور مختلف اداروں کے نمائندے شریک ہوئے جنہوں نے عوامی صحت کے مسائل، نئی حکمتِ عملیاں اور تحقیقی پیش رفت پر معلومات اور تجربات کا تبادلہ کیا۔ پروگرام کے منتظمین نے ملک میں صحت کے شعبے میں جدت، تعاون اور پالیسی پیش رفت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ڈاکٹر ذکی الدین احمد جو ہیلتھ ایشیا کے منظم کنندہ اور بانی شریک ہیں، نے کہا کہ ایسے افراد کو خراجِ تحسین پیش کرنا ضروری ہے جنہوں نے پاکستان کے طبی نظام میں قابلِ ذکر خدمات انجام دی ہیں اور انہوں نے پروفیسر شاہزاد علی خان کی قیادت اور تحقیقی خدمات کی تعریف کی۔ وفاقی وزیرِ صحت نے بھی کہا کہ عالمی معیار کے پلیٹ فارمز سے قومی صحت کے نظام کو تقویت ملتی ہے اور انہوں نے پروفیسر شاہزاد علی خان کو ان کی قابلِ قدر خدمات پر مبارکباد پیش کی۔پروفسر ڈاکٹر شاہزاد علی خان نے اعزاز وصول کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز کسی ذاتی کامیابی کے بجائے پاکستانی عوامی صحت کے پیشہ وران کی اجتماعی کوششوں کی قبولیت ہے اور وہ یہ اعزاز اپنی ٹیم اور طالب علموں کے نام وقف کرتے ہیں جو عوامی صحت کے فروغ کے لیے مسلسل محنت کر رہے ہیں۔ہیلتھ ایشیا ۲۰۲۵ کے دوران چوبیس سے زائد بین الاقوامی مقررین اور دو سو چالیس سے زائد قومی مقررین نے مختلف سیشنز میں شرکت کی جبکہ دو سو سے زائد اداروں نے جدید طبی مصنوعات اور خدمات کے نمائشیں لگائیں۔ منتظمین نے مستقبل میں بھی صحت کے شعبے میں تحقیق، تعاون اور پالیسی ساز مباحثے کو جاری رکھنے کا عہد کیا تاکہ قومی صحت ایوارڈ جیسے اقدامات کے ذریعے معیارِ صحت بہتر بنایا جا سکے۔
