میڈیا کو سال میں صرف ایک بار یاد نہ کریں، صحافی ندیم چوہدری کا یونیسف کے سیمینار میں دو ٹوک مؤقف
اسلام آباد: ہیلتھ سروسز اکیڈمی اور یونیسف کے اشتراک سے ماں کے دودھ کے فروغ اور فارمولہ دودھ کے نقصانات سے متعلق منعقدہ میڈیا ڈائیلاگ میں سینئر صحافی ندیم چوہدری نے کہا کہ میڈیا کو سال میں صرف ایک بار نہیں بلکہ پورے سال شاملِ عمل رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں اور ڈونر ایجنسیوں سے سوال کیا کہ میڈیا کو صرف سالانہ تقریبات میں کیوں یاد کیا جاتا ہے؟
ندیم چوہدری نے کہا کہ “جب بھی کوئی ایونٹ ہوتا ہے تو میڈیا کو بلایا جاتا ہے کہ اپنا کردار ادا کرے، لیکن پورے سال وہی ادارے خاموش رہتے ہیں۔ اگر میڈیا کو باقاعدہ معلومات اور مواد مہیا کیا جائے تو آگاہی کی مہم خود بخود جاری رہے گی۔” انہوں نے زور دیا کہ میڈیا کو مستقل بنیادوں پر اعتماد میں لیا جائے تاکہ عوامی صحت سے متعلق آگاہی مؤثر انداز میں جاری رکھی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں تمام ڈونر ایجنسیوں کے منصوبوں میں میڈیا کمپوننٹ شامل ہوتا تھا جس کے ذریعے آگاہی پروگرامز منعقد کیے جاتے تھے، لیکن اب یہ سلسلہ ختم ہو چکا ہے۔ “دس سال پہلے ہر ڈونر ایجنسی اپنے بجٹ میں میڈیا کمپوننٹ رکھتی تھی، آج وہ کیوں ختم کر دیا گیا؟ اس کا جواب کوئی نہیں دیتا،” انہوں نے سوال اٹھایا۔
فارمولہ دودھ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم چوہدری نے کہا کہ یہ ایک منافع بخش صنعت ہے جس کا اثر نہ صرف مارکیٹ بلکہ سیاست پر بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران فارمولہ دودھ تقسیم کیا گیا، لیکن کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اسے تقسیم کون کر رہا تھا۔ “یہ فارمولہ دودھ خود وزیرِاعلیٰ پنجاب کی جانب سے تقسیم کیا جا رہا تھا، جبکہ ان علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی سہولت تک موجود نہیں تھی۔ تو سوال یہ ہے کہ وہ فارمولہ دودھ کس پانی میں تیار ہوگا؟”
انہوں نے کہا کہ میڈیا نے ہمیشہ ایسے واقعات کو اجاگر کیا ہے اور ذمہ داران کو بے نقاب کیا ہے۔ “میڈیا اپنا کام کر رہا ہے، لیکن اسے سال بھر اعتماد میں رکھا جانا چاہیے، نہ کہ صرف تقاریب کے موقع پر۔”
قانون سازی کے حوالے سے ندیم چوہدری نے کہا کہ میڈیا نے سندھ اور وفاق میں فارمولہ دودھ کے خلاف قانون سازی کے لیے بھرپور کردار ادا کیا، مگر ایک طاقتور مافیا اس قانون سازی میں رکاوٹ ہے۔ “اسمبلی کے اندر ایسے پارلیمنٹرینز موجود ہیں جو خود ان فارمولہ دودھ کمپنیوں کے مالک یا ڈسٹری بیوٹر ہیں۔ جب قانون اُن کے مفاد کے خلاف جائے گا تو وہ اسے کیسے منظور ہونے دیں گے؟”
ندیم چوہدری نے کہا کہ میڈیا اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے، اب ذمہ داری اداروں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ میڈیا کو مسلسل اعتماد میں رکھیں۔ “اگر آپ میڈیا کے ساتھ چلیں گے تو میڈیا بھی آپ کے ساتھ چلے گا،” انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا۔
