اسلام آباد — برطانیہ کے معروف ماہرِ ایمرجنسی میڈیسن اور رائل کالج آف ایمرجنسی میڈیسن (RCEM) کے بین الاقوامی فیکلٹی رکن ڈاکٹر عاصم اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان کے اسپتالوں میں ایمرجنسی تربیت کے فقدان اور نظامی کمزوریوں کے باعث ہر سال بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد میں 27 اکتوبر 2025 کو ہونے والے RCEM ٹریننگ اور سرٹیفکیشن سیشن سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بیشتر ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں عملہ تربیت یافتہ نہیں، تشخیص میں تاخیر ہوتی ہے اور فیصلہ سازی میں قیادت کا فقدان ہے، جس کے نتائج اکثر مہلک ثابت ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر عاصم نے دو حقیقی کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “ایک نوجوان موٹر سائیکل حادثے کے بعد اسپتال لایا گیا۔ سر پر چوٹ ہونے کے باوجود اندرونی خون بہاؤ کو نظر انداز کر دیا گیا۔ چند گھنٹوں بعد اس کی حالت بگڑ گئی اور وہ جانبر نہ ہو سکا۔ ایک اور مریض کو معدے کی جلن سمجھ کر علاج دیا گیا، لیکن اگلے دن پتہ چلا کہ وہ دل کے دورے کا مریض ہے — تب تک اس کے دل کا حصہ ناقابلِ تلافی نقصان کا شکار ہو چکا تھا۔”
ہم صرف بحران نہیں، مستقبل بچا رہے ہیں — ڈاکٹر عاصم اعجاز کا SMA کے ہنگامی علاج میں تربیت کی ضرورت پر زور
انہوں نے کہا کہ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ تربیت یافتہ ایمرجنسی ڈاکٹرز ابتدائی مرحلے میں خطرناک علامات پہچان کر زندگیاں بچا سکتے ہیں۔
گزشتہ ایک دہائی سے ڈاکٹر عاصم اعجاز پاکستان میں ایمرجنسی میڈیسن کی تربیت کو فروغ دینے میں سرگرم ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں درجنوں ورکشاپس، سیمنارز اور سیمولیشن پر مبنی کورسز کے ذریعے سینکڑوں نوجوان ڈاکٹروں کو تربیت دی ہے تاکہ وہ صدمہ (ٹراما)، سیپسس، اور دیگر شدید امراض سے نمٹنے کی مہارت حاصل کر سکیں۔
رائل کالج ایمرجنسی میڈیسن فاؤنڈیشن پروگرام (EMFP)، جو پانچ سال سے پاکستان میں کامیابی سے جاری ہے، نوجوان ڈاکٹروں کو ایک سالہ منظم تربیتی پروگرام فراہم کرتا ہے، جس میں انہیں ایمرجنسی مریضوں کی فوری جانچ، تشخیص اور علاج کی عالمی معیار کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس پروگرام میں مقامی سپروائزرز کے ساتھ ساتھ برطانیہ سے آن لائن نگرانی، RCEM کے ای پورٹ فولیو سسٹم، ویب نارز، تعلیمی مواد اور بین الاقوامی کانفرنسوں تک رسائی بھی شامل ہے۔
کئی تربیت یافتہ ڈاکٹروں نے برطانیہ میں کلینیکل تجربہ حاصل کیا اور وطن واپس آ کر نئی نسل کو تربیت دینا شروع کر دیا، جس سے پاکستان میں ایمرجنسی میڈیسن کی قیادت مضبوط ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عاصم اعجاز cHALO ای ایم لیڈرشپ انیشی ایٹو کے شریک رہنما بھی ہیں، جو ایمرجنسی میڈیسن میں قیادت اور اختراعات کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے۔ وہ پاکستان سوسائٹی آف ایمرجنسی میڈیسن (PSEM) کی سالانہ کانفرنس 2025 کے معاونین میں بھی شامل ہیں، جو رواں سال اسلام آباد میں منعقد ہو گی اور اس میں دنیا بھر سے ماہرین شرکت کریں گے۔
ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ مقصد صرف ماہر ڈاکٹروں کی تیاری نہیں بلکہ ایسا قومی ایمرجنسی نظام قائم کرنا ہے جو "ٹریاژ سے لے کر ٹرانسفر تک” موثر طریقے سے کام کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ پالیسی سازی، نصاب کی ہم آہنگی، اور ایمرجنسی میڈیسن میں سرمایہ کاری اب قومی ترجیح ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا:
“ہر وہ جان جو قابلِ بچاؤ تھی مگر ضائع ہو گئی — وہ قیادت کی ناکامی ہے۔ تعلیم، تربیت اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہم ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جہاں ایمرجنسی وارڈ موت نہیں، زندگی کی علامت بنے۔”
