اساس انٹرنیشنل اسکول کی شاندار اعزازی تقریب

newsdesk
3 Min Read
ایوانِ قائد میں اساس انٹرنیشنل اسکول کی انویسٹیچر ایوارڈ اور ہائی اچیورز تقریب میں طلبہ کو شاندار اعزازات سے نوازا گیا۔

ایوانِ قائد لائبریری میں منعقدہ رنگا رنگ تقریب میں اساس انٹرنیشنل اسکول نے انویسٹیچر ایوارڈ کے موقع پر تعلیمی سال دو ہزار چوبیس تا دو ہزار پچیس میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو اعزازات سے نوازا۔ پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک اور قومی ترانے کے ساتھ ہوا جس کے بعد ننھے طلبہ کی خوبصورت پرفارمنسز نے حاضرین کے دل جیت لیے اور محفل میں خوش حالی دکھائی گئی۔

اس موقع پر ہائی اچیورز طلبہ کو اعزازی اسناد اور تمغے دیے گئے جبکہ نو منتخب ہاؤس کونسل کے ارکان کو وقار کے ساتھ شالیاں پہنائی گئیں تاکہ نوجوان قائدین کی ذمہ داریوں کا ادراک اجاگر کیا جا سکے۔ انویسٹیچر ایوارڈ کے موقع پر طلبہ کی محنت، نظم و ضبط اور قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا گیا اور ان کے مستقبل کے لیے امید افزا کلمات کہے گئے۔

تقریب میں معزز مہمانانِ گرامی میں ممتاز ماہرِ تعلیم ڈاکٹر محمد ارشد ضیاء، سابق رکنِ قومی اسمبلی صداقت علی عباسی، معروف ماہرِ تعلیم جمشید سلطان اور محترمہ سعدیہ گل شامل تھے جنہوں نے اپنی شرکت سے پروگرام کو خصوصی اہمیت بخشی۔ مہمانانِ کرام نے طلبہ کی کارکردگی اور اسکولی ماحول کی تعریف کی اور نوجوانوں کی رہنمائی کی ضرورت پر زور دیا۔

برانچ ہیڈ محترمہ سفیہ جواد نے خطاب کرتے ہوئے اس ادارے کی مسلسل تعلیمی کاوشوں اور معیارِ تعلیم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے والدین کے تعاون اور اساتذہ کی محنت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور بچوں میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معیاری تعلیم کے لیے اجتماعی کاوشیں ضروری ہیں۔

ڈائریکٹر اساس انٹرنیشنل اسکول ڈاکٹر ارشد ضیاء نے ہائی اچیورز طلبہ کو مبارکباد پیش کی اور ادارے کی ترقی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے نظم و ضبط، مستقل محنت اور مثبت رویے کو کامیابی کی کنجی قرار دیتے ہوئے انتظامیہ اور منتظمین کے بہترین انتظامات کی تعریف کی۔

تقریب کے اختتام پر جونیئر سیکشن ہیڈ محترمہ سمیہ فیصل، سینئر سیکشن ہیڈ محترمہ حنا تشفین اور جونیئر سیکشن کوآرڈینیٹر محترمہ ابتسام عبید نے والدین، اساتذہ اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ اس یادگار تقریب نے نہ صرف طلبہ کو حوصلہ دیا بلکہ اسکول انتظامیہ، اساتذہ اور والدین کے درمیان مثبت تعلقات کو مزید مضبوط کیا جو معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے سودمند ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے