نوجوانوں کے لیے کھیل کے میدان قومی ترجیح ہوں

newsdesk
5 Min Read
حکومت ہر یونین کونسل میں کھیل کے میدان یقینی کرے، نوجوانوں کو مفت رسائی اور تربیت دے کر سماجی اور صحتی فوائد بڑھائے۔

کھیل کے میدان — نوجوان نسل کے لیے مثبت سرگرمیاں
تحریر: ظہیر احمد اعوان
نوجوان کسی بھی قوم کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔ اگر انہیں مثبت سمت میں مواقع اور ماحول میسر ہوں تو یہی نوجوان ترقی، خوشحالی اور مضبوط معیشت کی ضمانت بنتے ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے ہمیشہ اپنی نوجوان نسل کے لیے صحت مند سرگرمیوں، کھیلوں کے فروغ، اور کھیل کے میدانوں کی تعمیر کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کھیلوں کے میدان تیزی سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ شہروں میں آبادی کے پھیلاؤ اور غیر منصوبہ بند تعمیرات کے باعث وہ جگہیں جو کھیلوں کے لیے مخصوص تھیں، اب تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ نتیجتاً نوجوان اکثر گلی محلوں، چوراہوں، خالی پلاٹوں اور قبرستانوں میں کھیلنے پر مجبور ہیں، جو نہ صرف افسوسناک بلکہ خطرناک بھی ہے۔حکومت وقت کو چاہیے کہ نوجوانوں کے لیے ہر یونین کونسل (UC) میں کم از کم ایک کھیل کا میدان لازمی بنایا جائے اور ان میدانوں کو عوام کے لیے بالکل فری رکھا جائے۔ موجودہ کھیل کے میدانوں میں لی جانے والی بھاری فیسیں عام نوجوانوں کی دسترس سے باہر ہیں، اس لیے سرکاری میدان سب کے لیے بلا معاوضہ کھولنے چاہییں۔کھیلوں کی اہمیت اور مثبت اثرات کھیل نوجوانوں میں نظم و ضبط، برداشت، ٹیم ورک، باہمی احترام، خود اعتمادی اور ذہنی مضبوطی پیدا کرتے ہیں۔ یہ وہ صفات ہیں جو ایک کامیاب قوم کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں۔ کھیلوں کے ذریعے نوجوان اپنی توانائی مثبت سرگرمیوں میں صرف کرتے ہیں جس سے وہ نشہ، جرائم اور بے راہ روی جیسے منفی رجحانات سے محفوظ رہتے ہیں۔اسلام میں بھی صحت مند جسم اور سرگرم زندگی کی تاکید کی گئی ہے۔ ایک حدیث میں فرمایا گیا:
"مضبوط مومن کمزور مومن سے بہتر ہے اور اللہ کو زیادہ محبوب ہے” (صحیح مسلم)
یہ ارشاد اس بات کی واضح دلیل ہے کہ صحت، محنت اور قوت ایمانی انسان کی کامیابی کی بنیاد ہیں۔
موجودہ حالات اور نوجوانوں کا کرداراس وقت پاکستان کے نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لے کر ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔ اگر حکومت ہنگامی بنیادوں پر نوجوانوں کے لیے مثبت سرگرمیوں اور کھیلوں کے فروغ کے اقدامات کرے تو نہ صرف نوجوان منفی سرگرمیوں، بے راہ روی، نشہ اور جرائم سے بچ سکیں گے بلکہ ذہنی و جسمانی بیماریوں میں کمی آئے گی اور ہسپتالوں میں مریضوں کا رش بھی کم ہو سکتا ہے۔پاکستانی نوجوان بے حد باصلاحیت، محنتی اور جذبۂ حب الوطنی سے سرشار ہیں۔ انہیں صرف تعلیمی و تربیتی مواقع کے ساتھ ساتھ مثبت سرگرمیوں کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو عملی شکل دے سکیں۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک، خاص طور پر جاپان میں، کھیلوں اور صحت کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کو اس حد تک مضبوط بنا دیا گیا ہے کہ وہاں کے ہسپتال اکثر ویران نظر آتے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیل صرف تفریح نہیں بلکہ ایک صحت مند اور کامیاب قوم کی بنیاد ہیں۔

  • چین میں ہر اسکول اور علاقے میں کھیل کے میدان لازمی ہیں جہاں روزانہ جسمانی سرگرمیاں کی جاتی ہیں۔
  • برطانیہ میں نوجوانوں کو کھیلوں میں مصروف رکھنے کے لیے “Active Communities Program” کامیابی سے جاری ہے۔
  • امریکہ میں کھیل تعلیم کا لازمی حصہ ہیں، اور لاکھوں طلباء اسکول و کالج کی سطح پر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔
  • جاپان میں کھیلوں کو قومی نظم و ضبط اور صحت کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، جہاں بچپن سے ہی کھیلوں کی تربیت زندگی کا حصہ ہے۔کھیل کے میدان دراصل امن، تعاون، برداشت اور باہمی احترام کے میدان ہوتے ہیں۔ اگر حکومت وقت نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے مواقع فراہم کرے، میدان تعمیر کرے اور ان میں شرکت کو آسان بنائے، تو ایک صحت مند، پرامن اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل پائے گا۔تندرست اور توانا نوجوان ہی ملک و قوم کی تعمیر میں حقیقی کردار ادا کر سکتے ہیں۔اب ضرورت ہے کہ کھیلوں کو قومی ترجیح بنایا جائے تاکہ پاکستان کا ہر نوجوان جسمانی، ذہنی اور اخلاقی طور پر مضبوط ہو کر ملک و قوم کا نام دنیا بھر میں روشن کرے۔
Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے