غذائی نگرانی میں تحقیقاتی تربیت کا اختتام

newsdesk
2 Min Read
نیوٹری کنیکٹ دو ہزار پچیس میں غذائی نگرانی کے لیے تحقیقی طریقہ کار اور ڈیٹا تجزیہ پر اختتامی ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں عملی مہارت پر زور دیا گیا۔

نیوٹری کنیکٹ دو ہزار پچیس کے مین کانفرنس کے اختتامی سیشن میں شرکاء نے غذائی نگرانی کے شعبے سے متعلق تحقیق اور ڈیٹا کی تشریح پر مخصوص تربیت حاصل کی۔ یہ ورکشاپ پروگرام کے اختتام پر پیش کی گئی تاکہ شرکاء عملی طور پر تحقیقاتی مہارتیں مضبوط کر سکیں اور معلومات کو عوامی صحت کے معنوں میں مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں۔تحقیق کے طریقے اور غذائیت کی نگرانی کے لیے ڈیٹا تجزیہ کے عنوان سے منعقدہ اس نشست کی قیادت پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ خان نے کی، جنہوں نے کمیونٹی میڈیسن کے شعبے کی سربراہی کی ذمہ داری نبھائی، اور ڈاکٹر ارسیا بلال نے بھی نصابی اور تربیتی پہلوؤں پر رہنمائی فراہم کی۔ ماہرین نے شرکاء کو تحقیقی ڈیزائن، نمونہ بندی اور ڈیٹا کے معیار کے بارے میں عملی رہنمائی دی تاکہ غذائی نگرانی کے مشاہدات قابل اعتبار بن سکیں۔ورکشاپ میں ڈیٹا ہینڈلنگ اور تجزیاتی اوزاروں کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے ڈیٹا کی صفائی، درستی کی جانچ، اور تجزیاتی تکنیکوں کے استعمال کے ذریعے نتائج کو معنی خیز بنانے کے طریقے سیکھے تاکہ غذائی نگرانی کی رپورٹس پالیسی سازوں اور پروگرام سازی کے لیے قابلِ عمل بن سکیں۔ اس تربیت نے خاص طور پر یہ پیغام دیا کہ صرف ڈیٹا جمع کرنا کافی نہیں بلکہ اس کا مناسب تجزیہ اور تشریح عوامی صحت کے اقدامات میں تبدیلی لا سکتی ہے۔اس اختتامی ورکشاپ نے کانفرنس کے عمومی پیغام کو تقویت دی کہ تحقیق اور عملی تربیت کے امتزاج کے ذریعے پاکستان میں غذائی نگرانی کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ شرکاء میں طبی پیشہ وران، پبلک ہیلتھ کے کارکن اور طلبہ شامل تھے جنہوں نے بتایا کہ انہیں نہ صرف نظریاتی علم ملا بلکہ عملی مہارتیں بھی جنہیں وہ اپنے مراکز اور میدانوں میں فوری طور پر نافذ کر سکیں گے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے