انیس سالہ ملیحہ نادر نے یونیسیف پاکستان کے اسلام آباد دفتر میں ایک روز کے لیے جینڈر ماہر فہمیدہ اقبال کا کردار سنبھالا اور ادارے کے اندرونی امور میں حصہ لیا۔ یہ موقع اقوام متحدہ برائے خواتین اور پاکستان گرل گائیڈز ایسوسی ایشن کے قومی دفتر کے ساتھ اشتراک میں منعقد ہوا جس کا مقصد بچیوں کی قیادت کو فروغ دینا تھا۔ ملیحہ نے دفتر کے مختلف شعبہ جات کے عملے سے بات چیت کی، ٹیم مباحثوں کی قیادت کی اور اپنی ترجیحات بیان کیں۔ملاقات کے دوران ملیحہ نے پروگرام سیکرٹری رمشا عالم اور اپنی ہمراہ گرل گائیڈ ہیدا کاشف کے ساتھ مل کر نوجوان لڑکیوں کو درپیش مسائل پر غور کیا۔ انہوں نے نوعمر لڑکیوں کی تعلیم، حفاظت اور روزگار کے مواقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور عملی تجاویز پیش کیں تاکہ مقامی سطح پر بچیوں کی بااختیاری کو مضبوط کیا جا سکے۔ بچیوں کی قیادت کے فروغ کے سلسلے میں ان کے مشاہدات میں اسکول میں شمولیت، برابری کی بنیاد پر خدمات تک رسائی اور معاشرتی شعور میں اضافہ شامل تھا۔یونیسیف پاکستان کی جانب سے یہ اقدام جنس برابری کو فروغ دینے اور ہر بچے کے لیے ترقی کے راستے کھولنے کے عزم کا اظہار تھا۔ اس میں تعلیم تک رسائی میں اضافہ، بچوں کی غذائیت میں بہتری، صحت اور تحفظ کے شعبوں میں موثر اقدامات اور نوجوان لڑکیوں کے لیے مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا۔ ملیحہ نے خاص طور پر نوعمری کے دور میں درپیش چیلنجز اور مقامی سطح پر حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اس پروگرام نے بچیوں کی قیادت کو سامنے لانے اور ان کی آواز کو بااثر بنانے کا موقع فراہم کیا۔ شرکاء نے اساتذہ، سوشل ورکرز اور دفتر کے عملے کے ساتھ مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا تاکہ مقامی سطح پر بچیوں کے حقوق اور مواقع میں بہتری ممکن بنائی جا سکے۔ یونیسیف پاکستان، اقوام متحدہ برائے خواتین اور پاکستان گرل گائیڈز ایسوسی ایشن نے اس طرح کی کاوشوں کو جاری رکھنے کی منظوری دی تاکہ بچیوں کی قیادت مضبوط ہو اور اُن کی آوازیں سماجی اور پالیسی سطح پر سنائی دیں۔
