ہر دس منٹ میں پانچ افراد پاکستان میں فضائی آلودگی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ اموات قابلِ روک ہیں اور اس مسئلے نے عوامی صحت پر گہرا اثر ڈال رکھا ہے۔ فضائی آلودگی کے اس سنگین رجحان نے شہریوں کی روزمرہ زندگی اور طبی نظام پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔لاہور میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس ہم جو ہوا سانس لیتے ہیں میں عالمی ادارہِ صحت نے پاکستان اور مختلف شراکت داروں کے ساتھ شرکت کی اور فضائی آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے بحران پر تبادلۂ خیال کیا۔ کانفرنس میں شریک ادارے اور ماہرین نے اس خطرے کے ماخذ اور انسانی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات پر گفتگو کی۔شرکاء نے اس گفتگو میں طبی بوجھ کو کم کرنے اور لوگوں کی حفاظت کے لیے مربوط حکمتِ عملیاں اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور ملکی سطح پر عملی اقدامات کو اہم قرار دیا گیا تاکہ قابلِ روک اموات میں کمی لائی جا سکے۔پاکستان میں فضائی آلودگی کے حوالے سے مسلسل مباحثے اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر حکمتِ عملی مرتب کرنے سے یہ ممکن ہے کہ ان جان لیوا حادثات کو روکا جائے۔ کانفرنس میں اٹھائے گئے نکات پر عمل درآمد اور مستقل تعاون مسائل کے حل میں مرکزی حیثیت رکھے گا۔
