مرکز برائے امن و ترقی نے 6 اکتوبر کو آوری ہوٹل میں صوبائی اسمبلی کے ارکان اور صحت و خوراک کے شعبوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک معلوماتی بریفنگ سیشن منعقد کیا جس کا مقصد کھانے میں پائی جانے والی خطرناک چکنائیوں کے خاتمے کے لیے قانونی اقدامات پر غور تھا۔شرکاء نے زور دیا کہ صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس چکنائیاں خاص طور پر جزوی ہائیڈروجن تیل عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور دل کی بیماریوں سمیت دیگر غیر متعدی امراض میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، اس لیے فوری طور پر واضح قانونی رہنما اصول اور نفاذی میکانزم کی ضرورت ہے۔بات چیت میں قانون سازی کے راستے پر تفصیلی غور کیا گیا اور صوبائی اسمبلیوں کی اس عمل میں مرکزی حیثیت کا اعادہ کیا گیا تاکہ خوراک میں دو فیصد ٹرانس چکنائی کی حد کو موثر طور پر نافذ کیا جا سکے۔ شرکاء نے کہا کہ قانونی نقطۂ نظر کے ساتھ ساتھ عملی نفاذ کے لیے صوبائی اور ضلعی اداروں کے درمیان مربوط کوششیں لازمی ہیں تاکہ قواعد کو بازار سطح تک پہنچایا جا سکے۔بریفنگ میں شامل پالیسی سازوں اور ماہرین نے مشترکہ حکمتِ عملی، نگرانی کے میکانزم اور عوامی شعور بیدار کرنے کے اقدامات پر بھی بات کی تاکہ خوراک کی حفاظت کے معیار مضبوط ہوں اور صارفین تک صحت مند متبادل میسر آئیں۔ پارلیمانی ارکان نے عوامی صحت کو مقدم قرار دیتے ہوئے بین شعبہ جاتی تعاون کی تلقین کی اور کہا کہ قانونی اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مربوط حکومتی کارروائی ضروری ہے۔مشرکہ گفتگو میں اس بات پر اتفاق رائے قائم ہوا کہ جزوی ہائیڈروجن تیل کی پابندی نہ صرف خوراکی معیار بہتر کرے گی بلکہ دل کی بیماریوں اور دیگر غیر متعدی امراض کے بوجھ کو کم کرنے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے، لہٰذا آئندہ قوانین اور نفاذی اقدامات پر تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
