شذہ فاطمہ خواجہ نے سعودی ٹیلی کام کمپنی کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں سب میرین کیبلز اور علاقائی رابطے میں ممکنہ اشتراک پر غور کیا۔ ملاقات میں وسطی کنیکٹوٹی کے ذریعے خطّے میں ڈیجیٹل رابطوں کو مضبوط بنانے کی راہوں پر بات چیت ہوئی اور امکانات کا جائزہ لیا گیا۔مذاکرات کا ایک اہم محور مالیاتی شعبہ تھا جس میں کم لاگت سرحدی ترسیلاتِ زر کے نئے طریقے اور فِن ٹیک حل زیرِ بحث آئے۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ سالانہ نو ارب ڈالر سے زائد ترسیلاتِ زر کے پس منظر میں آسان اور سستا لین دین کس طرح دونوں ملکوں کے شہریوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔کلاؤڈ بنیادی ڈھانچہ اور سائبر سیکیورٹی میں جدت پر بھی بات ہوئی تاکہ ڈیجیٹل خدمات محفوظ اور قابلِ اعتماد بن سکیں۔ شرکاء نے کہا کہ مضبوط کلاؤڈ انفراسٹرکچر اور جدید سائبر حفاظتی اقدامات خطّے کی ڈیجیٹل ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے اور اس طرح ڈیجیٹل شراکت کو عملی شکل مل سکے گی۔دونوں طرف سے پانچویں نسل کی موبائل ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ادائیگیوں میں مشترکہ وژن کا اظہار کیا گیا۔ یہ شعبے بیک وقت ڈیجیٹل شراکت کو تقویت دیں گے اور تکنیکی اشتراک سے صارفین کے لیے نئے مواقع سامنے آئیں گے۔مجموعی طور پر یہ ملاقات پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مستقبل کے لیے تیار شدہ ڈیجیٹل شاہراہ کی جانب ایک قدم کے مترادف مانی گئی، جس کا مقصد علاقائی کنیکٹوٹی، جدید مالیاتی روابط اور ٹیکنالوجی میں مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے۔
