آج گلگت شہر کے مرکزی چوک کے نزدیک نامعلوم مسلح افراد نے امیر اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان قاضی نثار احمد پر حملہ کیا۔ حملہ کے وقت ان کے ہمراہ موجود چار پولیس اہلکار اور ایک سول ڈرائیور بھی زخمی ہوئے۔ موقع پر تعینات حفاظت کرنے والے جوانوں نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو پسپائی پر مجبور کیا، تاہم کچھ حملہ آور زخمی حالت میں اپنے ساتھیوں کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔قاضی نثار احمد اور دیگر زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت بفضلِ خدا مستحکم بتائی گئی ہے۔ واقعے کی ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس نے موقع سے استعمال ہونے والی دو گاڑیاں اپنی تحویل میں لے لیں اور تفتیشی ٹیموں نے اہم شواہد اکٹھا کیے ہیں۔انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان کی واضح ہدایت کی روشنی میں گلگت پولیس پوری طرح متحرک ہے اور حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے جامع حکمتِ عملی کے تحت کارروائیاں جاری ہیں۔ مقامی افسران کا کہنا ہے کہ واقعہ امن کو سبوتاژ کرنے کی ایک ناکام کوشش تھی اور ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔اس حوالے سے اسحاق حسین، گلگت کے سینئر پولیس افسر، نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں، افواہوں سے گریز کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع پولیس کو دیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عوامی تعاون اس نوعیت کے جرائم کے خاتمے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔حالیہ مصروف تحقیقات میں تفتیشی ٹیموں نے واقعے کے نت نئے گوشے کھنگالے ہیں اور ضروری قانونی کارروائی کے ساتھ شواہد کی روشنی میں ملزمان کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے آپریشنز تیز کر دیے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور امن و استحکام کے قیام کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔
