ناری فاؤنڈیشن نے ایک مشترکہ کاوش کے طور پر بین الاقوامی امدادی کمیٹی کے تعاون اور یورپی یونین کی مالی معاونت سے چلنے والے سائن غذائیت منصوبے کے تحت سندھ میں صوبائی سطح پر پالیسی وکالتی مشاورت کا انعقاد کیا تاکہ بچوں اور مادران کی غذائی صورتحال بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ اس مشاورت کا مرکزی مقصد غذائی قلت کے تدارک کے لئے موجودہ قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانا اور عملی مسائل کی نشان دہی کرنا تھا۔شرکائے اس مشاورت نے خاص طور پر تین اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جن میں قانونِ سندھ برائے ماں کا دودھ پلانا اور بچوں کی غذائیت دو ہزار تئیس، نمک میں آیوڈین شامل کرنے کا قانون دو ہزار تیرہ اور قانونِ سندھ برائے خوراک میں غذائی افزودگی دو ہزار اکیس شامل تھے، اور ان قوانین کے علاقائی سطح پر مؤثر نفاذ کے لیے حکمت عملیوں پر زور دیا گیا۔مشاورت میں شرکت کرنے والے نمائندوں نے بتایا کہ غذائی قلت کا حل صرف طبی مداخلت تک محدود نہیں بلکہ قانون سازی کا مؤثر نفاذ، نگرانی کے نظام کی مضبوطی اور عوامی شعور میں اضافہ بھی لازم ہے۔ شرکاء نے زندگی کے ابتدائی سالوں میں ماں کے دودھ کے فروغ، نمک میں آیوڈین کی فراہمی کی یقینی بنائی جانے والی حکمت عملی اور خوراک میں ضروری غذائی اجزاء کی افزودگی پر توجہ دینے کی تجویز دی۔مباحثے کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ مقامی سطح پر تعاون اور بین ادارہ جاتی رابطے سے قوانین کے نفاذ میں رکاوٹیں کم کی جا سکتی ہیں اور غذائی قلت کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ شرکاء نے سفارش کی کہ تربیتی پروگرامز، نگرانی کی بہتر میکانزم اور کمیونٹی کی سطح پر آگاہی مہمات کو جلد نافذ کیا جائے تاکہ بچوں کی غذائی حالت میں بہتری ممکن ہو۔اس مشاورت نے سندھ میں غذائی قلت کے خلاف یکجہتی کا پیغام دیا اور یہ واضح کیا کہ قانون سازی کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات اور مستقل نگرانی کے ذریعے ہی بچوں اور مادران کی صحت میں پائیدار بہتری لائی جا سکتی ہے۔
