عبدالباسط کو صدارتی رحم کے بعد رہائی

newsdesk
2 Min Read
وزیراعظم کی سفارش پر صدارتی رحم کے تحت عبدالباسط، جو معذور تھے، مرکزی جیل فیصل آباد سے رہا ہو گئے۔ معاملہ انسانی اور آئینی بنیادوں پر طے پایا۔

آج آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدارتی رحم کے نتیجے میں عبدالباسط، جو سزائے موت کے قیدی اور معذور تھے، مرکزی جیل فیصل آباد سے رہا کر دیے گئے۔ عبدالباسط کی رہائی نے انسانی حقوق اور رحم کے پہلوؤں پر دوبارہ توجہ مبذول کرائی ہے۔میاں محمد شہباز شریف کی سفارش پر یہ درخواست انسانی اور آئینی بنیادوں پر زیرِ غور لائی گئی اور ان کی قیادت اور ذاتی دلچسپی اس نتیجے کے حصول میں مرکزی کردار تھیں۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق، بھی معاملے میں سرگرم رہے جبکہ وزارت برائے انسانی حقوق نے محکمہ جیل پنجاب کے ساتھ مل کر رہائی کے انتظامات حتمی شکل دیے۔پارلیمنٹری سیکرٹری سابہ صادق رہائی کے موقع پر فیصل آباد مرکزی جیل پہنچی اور انہوں نے عبدالباسط سے حکومت کی جانب سے ملاقات کی۔ انہوں نے مقتول کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ اہل خانہ کے غم میں کوئی کمی نہیں آ سکتی، مگر یہ فیصلہ انصاف اور انسانیت کے تقاضوں کے مطابق کیا گیا ہے۔عبدالباسط کی معذوری اور طویل مدت تک سزائے موت کے زیرِاثر رہنے کی حالت نے پہلے بھی توجہ کھینچی تھی اور متعدد بار ان کے مقدمے کو رحم کی بنیاد پر دیکھنے کی درخواستیں کی گئی تھیں۔ اس پس منظر میں عبدالباسط کی رہائی کو ہمدردانہ اور آئینی اقدار کے تحت سمجھا جا رہا ہے اور اس واقعے نے معاشرتی حساسیت کی عکاسی کی ہے۔رہائی کے عمل میں متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ اور تعاون سامنے آیا اور فیصل آباد مرکزی جیل سے فارغ کیے جانے کے بعد عبدالباسط کو اس کے آگاہ کردہ انتظامات کے مطابق رہا کیا گیا۔ اس موقع پر متعلقہ حکام نے کہا کہ آئندہ بھی ایسے حساس معاملات میں قانونی اور انسانی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائے گا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے