عالمی مصنوعی ذہانت مکالمہ کا تاریخی آغاز

newsdesk
3 Min Read
سینیٹر انوشہ رحمن نے اقوامِ متحدہ کے تحت عالمی مکالمہ برائے مصنوعی ذہانت میں مساوات، صلاحیت سازی اور قومی پالیسی کی اہمیت پر زور دیا

سینیٹر انوشہ رحمن نے اقوامِ متحدہ کے تحت منعقدہ عالمی مکالمہ برائے مصنوعی ذہانت کی گورننس کے تاریخی آغاز میں شرکت کی اور اس فورم کو ترقی پذیر ملکوں کے لیے عملی حل فراہم کرنے والا قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ مکالمہ علم اور صلاحیت کے فرق کو پورا کرنے کے لیے پالیسی مشاورت، تربیت اور آزاد رسائی وسائل فراہم کرے گا تاکہ ہر ملک برابر فائدہ اٹھا سکے۔حکومتِ پاکستان کی نمائندہ نے کہا کہ عالمی سطح پر ایک جامع فریم ورک درکار ہے جو مصنوعی ذہانت کے نظاموں کو محفوظ، باثوق اور قابلِ اعتماد بنائے، اور یہ فریم ورک بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتا ہو۔ مصنوعی ذہانت کی حوصلہ افزائی کرتے وقت انسانی حقوق اور ترقیاتی ترجیحات کو مرکوز رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔انہوں نے مساوی جدت کے فروغ کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی، بنیادی ڈھانچے تک سستی رسائی اور معیاری ڈیٹا سیٹس کی دستیابی کو اہم قرار دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک تحقیق اور نفاذ دونوں میں پیچھے نہ رہ جائیں۔ سینیٹر نے ایک مستقل مالیاتی میکانزم کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ مصنوعی ذہانت فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی تا کہ طویل مدتی صلاحیت سازی ممکن بنائی جا سکے۔مکالمے میں شمولیت کے حوالے سے سینیٹر نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی مساوی اور حقیقت پسندانہ ہونی چاہیے تاکہ علاقائی مسائل اور ضروریات کے مطابق نتائج مرتب ہوں۔ وہ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ فورم کے پینلز میں متوازن آوازیں شامل ہوں تاکہ پالیسیاں حقیقت پر مبنی ہوں۔سیکیورٹی اور شہری تحفظ کے موضوع پر سینیٹر نے بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں کے تحفظ کو اولین ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے پرائیویسی، ذاتی آزادیوں کے تحفظ، جعلی اور غلط معلومات کے خلاف شعور اجاگر کرنے، اور ڈیٹا کے جانب دار استعمال اور تعصب کے چیلنجز کا فوراً حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیا۔پاکستان کی پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے سینیٹر نے بتایا کہ حکومت نے قومی مصنوعی ذہانت پالیسی دو ہزار پچیس کو ایک روڈ میپ کے طور پر اپنایا ہے جو شمولیت اور پائیدار نمو کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس پالیسی میں انسانی سرمائے اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، ساتھ ہی ذاتی ڈیٹا کے تحفظ اور محفوظ تطبیق کے لیے ضوابط کو مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت عوامی بھلائی اور مشترکہ خوشحالی کا وسیلہ بنے اور پاکستان اقوامِ متحدہ، متعلقہ ایجنسیوں اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ذمہ دار اور منصفانہ گورننس کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان خیالات کے ساتھ انہوں نے بین الاقوامی شراکت داری اور صلاحیت سازی کی جانب عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے