جمہوریہ بیلاروس کی ریاستی سرحدی کمیٹی کے نمائندوں کا ایک وفد اسلام آباد پہنچا اور انہوں نے سوسائٹی برائے حقوقِ انسانی و قیدیوں کی امداد کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا جہاں پراجیکٹ ڈائریکٹر آتیف افزل اور ان کی ٹیم نے شاندار انداز میں استقبال کیا۔اس ملاقات میں پراجیکٹ ڈائریکٹر نے سوسائٹی کی تاریخ، اس کے قیام کے مقاصد اور تحفظ، قانونی امداد اور انسانی معاونت کے بنیادی شعبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ دورانِ ملاقات ادارے کے چیئرمین و بانی لیاقت علی بنوری نے سرحدی انتظام کے حوالے سے اپنے تجربات اور غور و فکر شیئر کیے، جن میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حفاظت اور ان کی عزت نفس کو برقرار رکھنے کے طریقے نمایاں رہے۔ بنوری نے واضح کیا کہ موثر سرحدی نظم و نسق کے بغیر مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حقوق کا تحفظ ممکن نہیں، اور اسی تناظر میں سرحدی انتظام کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ملاقات میں شریک ایک اور ادارے ایرا را کے نمائندوں نے اپنے پروگرامز اور طریقہ کار پر مفصل پریزنٹیشن دی جس سے علم و تجربے کا تبادلہ ہوا۔ سوسائٹی کی جانب سے فراہم کردہ قانونی امداد، حفاظتی اقدامات اور ہنگامی معاونت کے تجربات اور ان سے حاصل ہونے والے اسباق پر گفتگو ہوئی، جس میں عملی مثالوں کے ذریعے سرحدی انتظام کے بہتر طریقے زیرِ بحث آئے۔دونوں جانب سے مستقبل میں تعاون کے راستوں کا جائزہ لیا گیا اور عالمی شراکت داریوں کی مضبوطی کو سرحدی انتظام میں کلیدی جز قرار دیا گیا۔ ملاقات کے اختتام پر سینیئر روزگار معاون رخسانہ جعفر نے ٹیلنٹ بیاںڈ باؤنڈریز پروگرام کا جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ یہ منصوبہ کس طرح پناہ گزینوں کو بین الاقوامی روزگار کے مواقع سے جوڑنے میں مدد دیتا ہے، تاکہ مہاجرین کی معاشی خودمختاری میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔میزبان اور مہمانوں نے اس ملاقات کو بین الاقوامی تعاون اور تجربات کی شیئرنگ کے لیے اہم قدم قرار دیا اور یہ عزم ظاہر کیا کہ سرحدی انتظام اور پناہ گزینوں کے تحفظ کے حوالے سے مربوط حکمتِ عملی بنائی جائے گی۔ سرحدی انتظام کے موضوع نے گفتگو کا محور رہ کر آئندہ شراکت داریوں کے لیے راہیں ہموار کیں۔
