مرکزی پولیس دفتر پشاور میں فوسپاہ کی اسسٹنٹ رجسٹرار پشاور کی قیادت میں خیبرپختونخوا پولیس اور صنفی امور کی اے آئی جی محترمہ انیلا ناز کی شرکت سے خواتین پولیس اہلکاروں، بلند پایہ افسران، قانونی ماہرین اور خواتین نمائندوں کے ساتھ ایک باہم گفت و شنید منعقد ہوئی۔ اجلاس میں شرکاء نے ملازمت کے محفوظ ماحول اور شکایات کے فوری و شفاف اندراج پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔مباحثے کا مرکزی نقطہ قانونِ ہراسانی ۲۰۱۰ رہا اور اس کے اطلاق میں متاثرین کی مؤثر معاونت، تفتیشی عمل کی شفافیت اور محفوظ ورک پلیس کے اصولوں کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے قومی اور بین الاقوامی فریم ورکس کے حوالہ سے رہنمائی کی ضرورت پر بات کی اور متاثرین کے لیے پیشہ ورانہ مدد میں بہتری کے لیے ادارتی جواب دہی کا مطالبہ کیا، تاکہ حقائق پر مبنی کارروائی یقینی بن سکے۔ہراسانی قانون کے نفاذ میں شکایات کے اندراج کے طریقہ کار کو آسان اور قابل رسائی بنانے پر زور دیا گیا تاکہ متاثرہ خواتین بغیر خوف کے اپنی شکایات درج کرا سکیں۔ اجلاس میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تربیت، حساس تفتیشی طریقہ کار اور فوری طبی و قانونی امداد کے نظام کو مضبوط کرنے پر اتفاق رائے ظاہر کیا گیا۔محترمہ انیلا ناز نے انسداد ہراسانی کے عزم کو دہرایا اور انسپکٹر جنرل ذوالفقار حمید کی قیادت میں خواتین کے لیے مخصوص ڈیسک کے قیام اور اس کی فعّالیت کو یقینی بنانے کا عہد کیا۔ اس موقع پر فوسپاہ اور خیبرپختونخوا پولیس کے مابین تعاون کو مؤثر قدم قرار دیا گیا جو برابری اور ہراسانی سے پاک ملازمتوں کے فروغ میں مدد دے گا۔اجلاس کو فوسپاہ اور صوبائی پولیس کے درمیان بہتر رابطہ کاری کا قدم قرار دیا گیا جس کا مقصد متاثرین کو مضبوط پیشہ ورانہ سپورٹ اور قانونِ ہراسانی کے مؤثر نفاذ کے ذریعے محفوظ کام کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ہراسانی قانون کے نفاذ اور شفاف شکایتی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات آئندہ پالیسی سازی اور عملی ترتیب میں شامل کیے جائیں گے۔
