قومی انکیوبیشن سنٹر کراچی نے اپنے بارہویں بیچ کے تیس اسٹارٹ اپس کو فارغ کر دیا جبکہ ادارے کی پہلی سالگرہ بھی اسی موقع پر منائی گئی۔ اس تقریب میں وفاقی وزیر برائے معلوماتی ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شذا فاطمہ خواجہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئیں اور حکومتی عزم کے تحت نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ڈیجیٹل معیشت کی تعمیر پر زور دیا گیا۔رفیق احمد برِیرو بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر اگنائٹ نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ نے ملک بھر میں اسٹارٹ اپ ایکوسسٹم کو مضبوط بنایا ہے اور این آئی سی کراچی کی مثال اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ ہر خطے کے کاروباری خیال کو عالمی معیار تک پہنچانے کے لئے سہولت فراہم کی جائے گی۔عاصم اسحاق خان بطور نائب صدر ایل ایم کے ٹی نے بتایا کہ نئے کنسورشیم کے تحت وائی بی جی اور اوربِٹ سٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر مضبوط پائپ لائن تیار کی جا رہی ہے جس سے بیچ بارہ کے شرکاء کو سرمایہ کار رسائی، مینٹورشپ اور عالمی منڈیوں میں توسیع کے مواقع ملیں گے۔این آئی سی کراچی کے بارہویں بیچ کے تیس اسٹارٹ اپس نے اپنی تیار کردہ مصنوعات اور خدمات پیش کیں جن میں فِن ٹیک، صنعتی آٹومیشن اور میڈیا سے متعلق جدید حل نمایاں رہے۔ تقریب میں سینئر صنعت کاروں، سرمایہ کاروں اور ماہرین ایکوسسٹم نے شرکاء کی کاوشوں کو سراہا اور کئی ٹیموں کو اگلے مرحلے کے لئے سرمایہ کاری اور شراکت داری کے امکانات فراہم کیے گئے۔این آئی سی کراچی نے اب تک تین سو پچھتر سے زائد اسٹارٹ اپس کی تربیت کی ہے، دس لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں، تقریباً دس ارب روپے سے زائد آمدنی پیدا ہوئی اور بارہ ارب روپے سے زائد سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔ سینٹر مفت انکیوبیشن، مینٹورشپ، سرمایہ کار تک رسائی، قانونی اور مالی مشاورت کے ساتھ ساتھ فِن ٹیک، صنعتی آٹومیشن اور میڈیا کے جدید لیبز بھی فراہم کرتا ہے۔تقریب میں شراکت داروں نے اس بات پر زور دیا کہ این آئی سی کراچی جیسے ادارے نوجوان تخلیق کاروں کو عالمی مقابلے کے قابل بناتے ہیں اور حکومت کے ڈیجیٹل نیشن وژن کے تحت ملک میں علم پر مبنی معیشت کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
