سندھ میں خواتین صحافیوں اور دیگر میڈیا پیشہ وران کو درپیش سنگین چیلنجز کے حل کے لیے ایک مؤثر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی انسانی حقوق کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کے خاص معاون سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان میں صحافتی پیشے پر بڑھتے ہوئے دباؤ، حفاظتی مسائل اور صنفی بنیادوں پر درپیش رکاوٹوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔شرکاء نے اس نتیجے پر اتفاق کیا کہ صحافیوں کے حقوق دراصل انسانی حقوق کا حصہ ہیں اور ان کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے واضح کیا گیا کہ اگر صحافی آزاد اور محفوظ ماحول میں کام کریں گے تو معاشرتی شفافیت اور صحافتی معیار بلند ہوں گے۔ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صوبائی حکومت قانونِ سندھ برائے صحافیوں اور دیگر میڈیا پیشہ وران کا تحفظ دو ہزار اکیس کے احکامات کو فوری اور مکمل طور پر نافذ کرے تاکہ میڈیا کارکنان کے لیے محفوظ اور سہولت بخش ماحول قائم ہو۔ شرکاء نے کہا کہ قانون کے عملی نفاذ کے بغیر خواتین صحافیوں کی مشکلات برقرار رہیں گی اور ان کی پیشہ ورانہ شمولیت محدود رہے گی۔یہ اجلاس یورپی یونین کی معاونت سے چلنے والے منصوبے، ‘میڈیا کارکنان کی صلاحیت اور انسانی حقوق و بنیادی آزادیوں کے لیے شمولیت کو مضبوط بنانا’ کے تحت منعقد ہوا، جسے سی پی ڈی آئی اور آئی ایل نے مشترکہ طور پر عمل میں لایا۔ پروگرام کی جانب سے بھی اس امر پر زور دیا گیا کہ حکومتی عمل دخل سے صحافیوں کے تحفظ کے مؤثر طریقے اپنائے جائیں۔اختتامی کلمات میں شرکاء نے صوبائی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ خواتین صحافیوں کے مسائل حل کرنے اور صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ میڈیا پیشہ وران ایک محفوظ، باوقار اور آزادانہ ماحول میں اپنا کام جاری رکھ سکیں۔
