وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کا دورہ کرتے ہوئے پولیو مہم کے تازہ جائزے کی قیادت کی اور حکومت کے پولیو کے خاتمے کے عزم کو دہرایا۔ اجلاس میں قلیل مدت کی مہمات کے اعداد و شمار، مخصوص خطوں میں آپریشنل چیلنجز اور عوامی آگاہی مہمات پر بات چیت کی گئی۔
قومی کوآرڈینیٹر انور الحق نے وزیر کو مہم کے نتائج کی تفصیلی بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ حالیہ مہم کے دوران مجموعی طور پر تقریباً 1 کروڑ 98 لاکھ بچوں کو 81 بلند خطرے والے اضلاع میں حفاظتی ویکسین دی گئی۔ اس کے علاوہ جنوبی خیبر پختونخوا میں بھی ایک علحیدہ مہم شروع کی گئی جس میں ہدف 16 لاکھ 85 ہزار سے زائد بچوں کو قرار دیا گیا تھا۔
وزیرِ صحت نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ قومی ترجیح ہے اور اس کے لیے تمام دستیاب وسائل مؤثر انداز میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ویکسین کے حوالے سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات پر توجہ نہ دیں اور ویکسین کی حفاظت پر مکمل اعتماد رکھیں، چونکہ دنیا کے کئی ممالک میں اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیو قریباً ختم کیا جا چکا ہے۔
اجلاس میں مخصوص علاقوں میں درپیش آپریشنل مشکلات کا ذکر بھی کیا گیا۔ وزیر نے ہدایات جاری کیں کہ جہاں انکار کے واقعات مسلسل دیکھنے میں آ رہے ہیں وہاں مقامی عملہ تعینات کیا جائے تاکہ امتناعی خاندانوں کو بہتر طریقے سے نشانہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان مخصوص گھروں میں توجہ مرکوز کر کے کوریج کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
وزیرِ صحت نے حکمتِ عملی سے آگاہی مہمات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پولیو ٹیموں کی آمد سے قبل گھروں تک پیغام پہنچانے کے لیے مضبوط کمیونیکیشن منصوبے ضرور نافذ کیے جائیں تاکہ قبولیت اور شمولیت میں اضافہ ہو۔ اس سلسلے میں مقامی لیڈرز، مذہبی رہنماؤں اور کمیونٹی نمائندوں کو بھی شراکت داری میں لایا جائے گا۔
اجلاس میں فرنٹ لائن پولیو ورکرز کی قربانیوں کا اعزاز بھی پیش کیا گیا۔ وزیرِ صحت نے ان سیکڑوں ورکرز کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے قومی فریضے کی ادائیگی میں اپنی جانیں نچھاور کیں اور کہا کہ چند ممالک ہی ایسے ہیں جہاں صحت کے عملے نے اس قدر بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
وزیرِ صحت نے آخر میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے بچوں کی صحت کے تحفظ اور پولیو فری پاکستان کے حصول کے لیے مسلسل، مربوط اور مستحکم کوششیں جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
