پاکستان نے عالمی ادارۂ صحت کی تصدیق شدہ ہیومن پیپیلوما وائرس ویکسین کے ذریعے تقریبأ 13 ملین لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے محفوظ بنانے کے لیے ایک وسیع حفاظتی مہم کا آغاز کیا ہے۔ وفاقی حکومت، عالمی ادارۂ صحت، گاوِی اور یونیسف کی شراکت سے چلائی جانے والی اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زائد صحت کے ملازمین کو تربیت دی گئی ہے اور پہلے مرحلے میں صوبوں و علاقوں میں بڑی تعداد میں اہلِ لڑکیوں کو ہدف بنایا گیا ہے، ویکسین ہر اہل لڑکی کے لیے مفت فراہم کی جائے گی اور اس کا ہدف کم از کم نوے فیصد تک پہنچانا ہے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے اِس مہم کا باقاعدہ آغاز کیا اور والدین سے اپیل کی کہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو ویکسین لازماً لگوائیں۔ اُنہوں نے منفی پروپیگنڈے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویکسین محفوظ، موثر اور لڑکیوں کی صحت کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے پاکستان میں نمایندگی کرنے والے ڈاکٹر ڈاپینگ لو نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ آٹھ خواتین سروائیکل کینسر سے اپنی جان کھو دیتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت، گاوِی اور یونیسف کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس ویکسین کی فراہمی میں کھڑا ہے تاکہ اس مہم کے ذریعے پہلے مرحلے میں 13 ملین لڑکیوں کی حفاظت ممکن بنائی جائے اور آنے والے سالوں میں مزید لاکھوں لڑکیوں کو بھی محفوظ کیا جائے۔ انہوں نے ویکسین کی سائنسی بنیادوں اور طویل عرصے کے حفاظتی ریکارڈ پر زور دیا۔
مہم کے نفاذ کے لیے عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے تربیت یافتہ 49 ہزار سے زائد صحت کارکنوں کو متحرک کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں پنجاب، سندھ، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں لڑکیوں کی عمر 9 سے 14 سال کے دائرے کو ہدف بنایا گیا ہے۔ مہم کا مقصد اہل لڑکیوں میں کم از کم نوے فیصد تک ویکسینیشن حاصل کرنا اور بعد ازاں اس ویکسین کو نو سالہ لڑکیوں کی روٹین امیونائزیشن میں شامل کرنا ہے۔ ویکسین کی مرح بہ مرح تعارف سے بعد کے ادوار میں دیگر صوبوں اور علاقوں تک بھی یہ سہولت پہنچائی جائے گی۔
ویکسینیشن سرگرمیوں کے لیے فکسڈ سنٹرز، آؤٹریچ سائٹس، سکولز اور موبائل/خصوصی ٹیمیں تعینات کی جائیں گی۔ دور دراز علاقوں میں آؤٹریچ مقامات قائم کیے جائیں گے اور انتہائی خطرے یا کم سہولتی علاقوں تک پہنچنے کے لیے خصوصی ویکسینیشن ٹیمیں روانہ کی جائیں گی۔ تمام اہل لڑکیوں کے لیے ویکسین مفت دستیاب ہوگی۔
گاوِی کے چیف کنٹری ڈلیوری آفیسر تھابانی مافوسا نے کہا کہ ایک خوراک زیادہ تر سروائیکل کینسر کے کیسز کو روک سکتی ہے جبکہ دنیا بھر میں ہر دو منٹ میں ایک عورت اس مرض کے باعث اپنی جان ہار دیتی ہے، جس میں پاکستان کی ہزاروں خواتین بھی شامل ہیں۔ اُنہوں نے حکومتِ پاکستان اور شرکاء کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے ذریعے ملک میں خواتین کی صحت کے مستقبل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور لاکھوں لڑکیوں کو اپنی زندگی اور خوابوں کی تکمیل کے مواقع میسر آئیں گے۔
یونیسف کی نمائندہ پرنیلے آئیرون سائیڈ نے کہا کہ یہ پاکستان کی لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے لیے تاریخی قدم ہے۔ ویکسین آج کی لڑکیوں کو کل کی خواتین کے لیے ایک قابلِ علاج اور جان لیوا مرض سے محفوظ رکھنے کا موقع دیتی ہے، جس سے اُنہیں بغیر خوف کے بڑھنے، تعلیم حاصل کرنے اور زندگی گزارنے کے برابر مواقع مل سکتے ہیں۔ یونیسف اس مقصد کے لیے حکومت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔
عالمی ادارۂ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر ایک ایسے مستقبل کی تعمیر میں کردار ادا کرتا رہے گا جہاں کسی بھی خاتون کو سروائیکل کینسر کی وجہ سے بے وجہ تکلیف یا موت نہ سہنی پڑے۔
