وزیر اعظم کے خصوصی معاون ہارون اختر خان کی صدارت میں SMEDA کے 31ویں بورڈ اجلاس میں ادارے کی نئی ساخت، علاقائی دفاتر کے قیام اور نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری کے عمل پر تبادلۂ خیال ہوا، جبکہ ادارے کی ترجیحات میں SMEs، مائیکرو کاروبار، خواتین کاروباریوں اور ماحولیاتی چیلنجز کو فوقیت دینے کا عزم دہرایا گیا۔
اجلاس میں سیکرٹری صنعت و پیداوار سیف انجم، SMEDA کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سقراط امان رانا اور دیگر سینئر حکام شریک تھے۔ ہارون اختر خان نے نئے بورڈ ارکان کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت کے تحت SMEDA کی نئی تنظیمی ساخت حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
استحکام اور عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے ہارون اختر خان نے کہا کہ نئی ساخت میں آؤٹ سورسنگ ماڈل کے علاوہ پالیسی سازی اور پروگرام ڈیزائن پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ SMEDA اب خصوصی طور پر SMEs، مائیکرو انٹرپرائزز، خواتین کاروباریوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق مشکلات کے حل کی طرف پیش قدمی کرے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ SMEDA کے علاقائی دفاتر آزاد جموں و کشمیر، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں قائم کیے جائیں گے تاکہ علاقائی سطح پر سہولیات اور خدمات میں بہتری لائی جا سکے۔
بورڈ نے SMEDA کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری کے لیے ہیومن ریسورس کمیٹی کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا، جو وزیرِ اعظم کی ہدایات کے مطابق تقرری کا فوری، شفاف اور میرٹ پر مبنی عمل یقینی بنائے گی۔ ہارون اختر خان نے زور دے کر کہا کہ سی ای او کی تقرری میں میرٹ، شفافیت اور منصفانہ اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے SMEDA کو پاکستان کے لیے ایک کلیدی ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ خواتین بااختیار بنانے، مائیکرو اور چھوٹے کاروبار کی حمایت اور SMEs کی ترقی کے ذریعے معیشت اور سماج پر نمایاں مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔ ہارون اختر خان نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار روز بروز فروغ پا رہے ہیں اور SMEDA اس ترقی کو مربوط اور فائدہ مند بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
