رومانیہ کے نمائندے ڈین اسٹوینیسکو اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن محترمہ شازہ فاطمہ خواجہ کے درمیان ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین آئی ٹی شعبے میں تعاون بڑھانے اور ایک مشترکہ فورم کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کا مقصد سرمایہ کاری، شراکت داری اور علم کے تبادلے کو فروغ دینا ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک ہی ادارے وارکِک یونیورسٹی، برطانیہ کے فارغ التحصیل ہیں، جس نے باہمی تعلق اور اعتماد کو مزید مضبوط کیا۔ اس تعلیمی ربط کو دونوں ملکوں کے ماہرین اور پالیسی سازوں کے درمیان روابط بڑھانے کے لیے مثبت عنصر قرار دیا گیا۔
ڈین اسٹوینیسکو نے رومانیہ کی آئی ٹی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رومانیہ یورپ کے متحرک آئی ٹی مراکز میں شمار ہوتا ہے، جہاں ماہر انجینئرز، مسابقتی لاگت اور سائبر سیکیورٹی، فنٹیک، مصنوعی ذہانت اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ جیسے شعبوں میں عالمی سطح کی کمپنیاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربات اور مہارت پاکستان کے تیزی سے ترقی پذیر آئی ٹی ماحولیاتی نظام کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
دونوں فریقین نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری جدید خدمات اور جدت میں تیزی سے قدم جما رہی ہے اور رومانیہ کے تجربات کے اشتراک سے دونوں ملکوں کے درمیان کوآپریشن سے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ خاص طور پر مشترکہ منصوبوں، کو انویسٹمنٹس اور تکنیکی تربیت کے ذریعے انسانی سرمایہ مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
ملاقات میں رومانیہ–پاکستان فورم برائے صنعتِ آئی ٹی کے انعقاد کے منصوبے پر بھی اتفاق ہوا، جس کا مقصد پالیسی سازوں، کاروباری رہنماؤں اور جدت پسندوں کو ایک جگہ لا کر باہمی مواقع کا جائزہ لینا، شراکتیں قائم کرنا اور مشترکہ ڈیجیٹل حکمتِ عملی وضع کرنا ہے۔ اس فورم کے ذریعے دونوں اطراف کے صنعتی، تجارتی اور تکنیکی رابطے مضبوط ہونے کی توقع ہے۔
خلاصہ کرتے ہوئے فریقین نے کہا کہ رومانیہ اور پاکستان مل کر آئی ٹی، ٹیکنالوجی، تجارت اور انسانی وسائل کے شعبوں میں نئے دروازے کھول سکتے ہیں اور اپنی صنعتوں کو یورپی و جنوبی ایشیائی بازاروں سے بہتر طور پر مربوط کر سکتے ہیں۔
