ایف ایم جی کا مطالبہ پی ایم ڈی سی میں شفافیت

newsdesk
5 Min Read

ہزاروں پاکستانی غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس پی ایم ڈی سی کی پالیسیوں کی وجہ سے شفاف لائسنسنگ، روزگار اور پیشہ ورانہ شناخت سے محروم ہیں اور اپنی جائز حقوق کے حصول کے لیے پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے، ان مطالبات کے ساتھ نمائندہ تنظیم نے پی ایم ڈی سی پر فوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نمائندہ رہنماؤں ڈاکٹر طاہر خان سکندری اور ڈاکٹر رفیع شیرو نے کہا کہ پاکستانی ایف ایم جیز برسوں کی محنت اور تعلیم کے باوجود پی ایم ڈی سی کی سخت اور امتیازی پالیسوں کے سبب ناانصافی کا شکار ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ وہ مجرم نہیں بلکہ ڈاکٹر ہیں اور پاکستان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں مگر پی ایم ڈی سی کی پالیسیز انہیں دور دھکیل رہی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر عالمی معیار دیگر جگہوں پر تسلیم کیے جا سکتے ہیں تو پاکستانی ڈاکٹروں کے لیے کیوں نہیں۔

نمائندہ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ پی ایم ڈی سی فوراً اینٹی ایف ایم جی پالیسیز جاری کرنا بند کرے اور ایک واضح، جامع اور شفاف نوٹیفکیشن بلا تاخیر جاری کیا جائے۔ انہوں نے پی ایم ڈی سی کے آن لائن پورٹل کو دوبارہ کھولنے، اور پرومٹرک کے ساتھ معاہدہ کر کے بین الاقوامی بورڈز کی طرح باقاعدہ، شفاف اور مؤثر امتحانات کے انعقاد کی سخت تجویز دی۔ ان کے بقول پی ایم ڈی سی کا موجودہ امتحانی اور رجسٹریشن نظام ناکام ہو چکا ہے۔

نمائیندہ رہنماؤں نے این آر ای کی حدود اور ناہموار پالیسیوں کی نشاندہی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی لائسنسنگ امتحانات جیسے یو ایس ایم ایل ای، پی ایل اے بی یا اے ایم سی کسی حد تک محدود نہیں ہوتے، جبکہ پی ایم ڈی سی نے این آر ای کو صرف غیر تنخواہ دار ہاؤس جاب تک محدود کر رکھا ہے اور یہ پالیسی غیر منصفانہ ہے۔ چین، روس، قرغزستان اور ایران جیسے ممالک میں کیے گئے ہاؤس جابز کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جس کے باعث ایف ایم جیز کو پاکستان میں دوبارہ ہاؤس جاب مکمل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

فیل ہونے کے معیار اور کوششوں کی حد کے بارے میں بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیکل کالجز عام طور پر 50 فیصد کامیابی معیار رکھتے ہیں جبکہ ایف ایم جیز کے لیے 60 تا 70 فیصد جیسی بلند حدیں نافذ کی گئی ہیں، جو بظاہر جان بوجھ کر ناکامی کو یقینی بنانے کی ترتیب معلوم ہوتی ہیں۔ ماضی کی پالیسیوں کے تحت وہ امیدوار جو NRE-1 میں کامیاب رہے مگر NRE-2 میں متعدد بار ناکام ہوئے، انہیں مزید کوششوں سے روک دیا گیا، جو غیر منصفانہ اور عالمی معیارات کے خلاف ہے۔

پی ایم ڈی سی کی جانب سے غیر معیاری اور غیر مستحکم امتحانی شیڈول کی بھی تنقید کی گئی، جس کی وجہ سے امتحانات باقاعدگی سے منعقد نہیں ہو پاتے، جبکہ مخلوط حوالوں میں پی ایم سی نے سالانہ متعدد بار امتحانات کروائے ہیں۔ اس ناکامی کی وجہ سے سرٹیفکیٹس، اچھی ساکھ اور مستقل لائسنس حاصل کرنے میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں، جس کا سب سے زیادہ اثر دیہی اور دور دراز علاقوں کے ڈاکٹروں پر پڑتا ہے۔

آخر میں نمائندہ رہنماؤں نے دوبارہ زور دے کر کہا کہ پی ایم ڈی سی کا آن لائن پورٹل فوری طور پر بحال کیا جائے، مستقل رجسٹریشن (PRMP) ایک ہفتے کے اندر جاری کی جائے اور پرومٹرک کے ساتھ معاہدہ کر کے شفاف امتحانات کا آغاز کیا جائے۔ ایف ایم جیز نے اعلان کیا کہ وہ اپنا جائز حق ملنے تک پرامن طور پر جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس مقصد کے لیے اتحاد قائم کر لیا گیا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے