مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ اور مل مافیاء کی غیر محتسبی سرگرمیوں کی وجہ سے نانبائی سرکاری نرخوں پر روٹی فروخت کرنے کے قابل نہیں؛ اگر دس دن میں مطالبات تسلیم نہ ہوئے یا آسیاب مالکان اور ڈیلرز کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی شکایت کی جائے گی۔
قافلہ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کاشف چوہدری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مرکزی انصاف نانبائی ایسوسی ایشن راولپنڈی اور جنرل نانبائی ایسوسی ایشن اسلام آباد کے رہنماؤں کے ہمراہ کہا کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران آٹے کی قیمت میں ستر فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اُن کے بقول مارکیٹ میں دو من آٹا نو ہزار روپے سے زائد میں فروخت ہو رہا ہے اور آٹے کی فراہمی اور قیمت پر ملوں اور ڈیلرز کے روّیوں کو کنٹرول نہیں کیا جا رہا۔
صدر تاجران نے انتظامیہ اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تندور پر روٹی کی قیمت مقرر کی جاتی ہے مگر آٹے کے نرخوں اور ملز کے خلاف حکومتی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے نانبائی ہی کریک ڈاؤن کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اُن کے مطابق پیرا فورس اور مجسٹریٹ روزانہ جرمانے عائد کر رہے ہیں، جب کہ آٹے کے تھیلے کی قیمت تین سے چار ہزار روپے تک بڑھ چکی ہے۔
کاشف چوہدری نے واضح کیا کہ نانبائی کمیونٹی سرکاری مقررہ ریٹ پر روٹی فروخت کرنے کی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے آٹے کی مقررہ قیمت پر فراہمی کی متقاضی ہے، ورنہ مہنگا آٹا خرید کر سستی روٹی دینا ممکن نہیں۔ اُنہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر نانبائیوں پر قانون لاگو کیا جا رہا ہے تو ملوں اور بیچنے والوں کے خلاف بھی وہی قانون کیوں لاگو نہیں کیا جاتا۔
صدر نے کہا کہ موجودہ حالات میں روٹی کو 25 روپے سے کم قیمت پر فروخت کرنا ممکن نہیں اور اگر آئندہ دس روز میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں مسائل حل نہیں کرتیں اور نانبائی برادری پر مسلسل دباؤ جاری رہا تو احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی روٹی بند ہونے کا ارادہ نہیں مگر مسائل کے حل کے بغیر سرکاری ریٹ پر روٹی فروخت ممکن نہیں، اس لیے شدید احتجاجی اقدامات سے گریز ممکن نہ رہا تو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا راستہ اپنایا جائے گا۔
