معذور افراد کی نمائندگی اور پالیسی مطالبات

newsdesk
3 Min Read

اسلام آباد — آواز معذوراں بلوچستان آرگنائزیشن کے صدر عزت اللہ کاکڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ معذور افراد کو سیاسی، تعلیمی، اقتصادی اور ادارہ جاتی سطح پر مکمل شمولیت دی جائے تاکہ وہ معاشرے کا فعال اور مساوی شہری بن سکیں۔ ان مطالبات کا اظہار انہوں نے تنظیم کے جنرل سیکرٹری کلیم اللہ خان اور آفس سیکرٹری سید شاہ فیصل کے ہمراہ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

صدر نے کہا کہ معذور افراد ملک کی بڑی آبادی کا اہم حصہ ہیں مگر انہیں تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی حقوق تک رسائی میسر نہیں ہے اور وہ امتیازی سلوک اور متعدد رکاوٹوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں معذور افراد کی شمولیت یقینی بنائی جائے تاکہ پالیسیز ان کی ضروریات کے مطابق ترتیب دی جا سکیں۔

سیاسی نمائندگی اور ووٹنگ کے حقوق کے حوالے سے مطالبہ کیا گیا کہ معذور افراد کو قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں مناسب نمائندگی دی جائے اور تمام سیاسی جماعتوں میں معذور افراد کے لیے علیحدہ ونگ قائم کیے جائیں۔ ساتھ ہی ووٹ کے حق کی حفاظت اور محرم رسائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ سیاسی عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں۔

ادارہ جاتی اصلاحات کے تقاضوں میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ معذور افراد کے مسائل کے لیے ایک الگ وزارت قائم کی جائے اور حقوق و پالیسیوں کے نفاذ، نگرانی اور جائزے کے لیے نیشنل ڈس ایبلٹی کمیشن تشکیل دیا جائے جو متعلقہ محکموں کے ساتھ مربوط اقدامات کر سکے۔

معاشی اور تعلیمی اقدامات کے حوالے سے مطالبہ کیا گیا کہ معذور افراد کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کے پروگرام متعارف کرائے جائیں، روزگار کے مواقع بڑھائے جائیں اور جامع تعلیمی پالیسیاں اور طریقہ کار نافذ کیے جائیں تاکہ معذور طلبہ کو معیاری تعلیم میسر ہو۔ اس کے علاوہ مطالبہ کیا گیا کہ معذور افراد کو سماجی تحفظ کے پروگرام مثلاً بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا جائے۔

ٹیکنالوجی اور معاون آلات کی دستیابی کے سلسلے میں کہا گیا کہ معاون آلات اور جدید ٹیکنالوجی معذور افراد کے لیے قابل رسائی اور سستی بنائی جائیں تاکہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں خود کفیل ہو سکیں اور معاشرے کو فعال حصہ دے سکیں۔

پریس کانفرنس میں شرکاء نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عملی اقدامات کیے جائیں، قانون سازی اور وسائل مختص کر کے معذور افراد کے حقوق کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے