پاکستان فضائیہ کے J-10C "انڈس ڈریگنز” ایک جدید فضائی برتری طیارہ قرار پاتے ہیں جو چین کے تیار کردہ طیارے، جدید راڈار اور دور برد میزائلوں کے امتزاج سے خطے میں عسکری توازن بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور حالیہ فضائی جھڑپوں میں اس کے عملی استعمال نے اس ٹیکنالوجی کی افادیت اجاگر کی ہے۔
Chengdu J-10C کا تعارف اور بنیادی خصوصیات
Chengdu J-10C، جس کا برآمدی ورژن J-10CE کہلاتا ہے، چین کے Chengdu Aircraft Industry Group کا 4.5 جنریشن ملٹی رول فائٹر ہے۔ پاکستان فضائیہ نے اس بیڑے کو "انڈس ڈریگنز” کا مقامی نام دیا ہے اور ابتدائی آرڈر میں بیس طیارے شامل تھے۔ طیارے کی عمومی خصوصیات میں درمیانی جسمانی طول و عرض، Mach 1.8 کے قریب زیادہ سے زیادہ رفتار، اور طویل آپریشنل رداس شامل ہے جسے ایندھن سے ری فیولنگ کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے۔ طیارہ WS-10B ٹربوفن انجن، KLJ-10 AESA راڈار، جدید الیکٹرانک وارفیئر نظام، IRST اور ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے/سائٹ جیسی ایویونکس سے لیس ہے۔
اسلحہ ترتیب اور صلاحیتیں
J-10C کو عموماً فضائی برتری کے مشنز کے لیے ایسے ہتھیاروں سے لیس کیا جاتا ہے جو دور برد اور قریبی لڑائی دونوں کے لیے موزوں ہوں۔ دورِ نگاہ بیلسٹک قوت کے لیے PL-15 لمبی دوری کے ہوا بہا میزائل استعمال ہوتے ہیں۔ برآمدی ورژن PL-15E کی متوقع حد تقریباً 145 کلومیٹر بتائی جاتی ہے جبکہ مقامی ورژن 200 سے 300 کلومیٹر تک رینج رکھنے کا امکان ہے۔ یہ میزائل Mach 5 سے زائد رفتار اور فعال ریڈار ہومنگ سیکر کے حامل ہیں اور جدید ECCM صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ قریبی لڑائی کے لیے PL-10 تھریسٹ ویکٹرنگ اور امیجِنگ انفراریڈ سیکر کے ساتھ ہائی آف-بورشائٹ خصوصیات کے حامل ہیں، جنہیں ونگ ٹِپ پائلنوں پر نصب کیا جاتا ہے۔ بعض ترتیبوں میں PL-12 جیسے درمیانے فاصلے کے میزائل بھی شامل ہوتے ہیں۔
پرتھاک لوڈ آؤٹ اور تکینیکی انتظامات
طیارے میں دوہرا ایجیکٹر ریک کا استعمال ممکن ہے، جس سے ہر پائلن پر دو میزائل کی تنصیب ممکن بن جاتی ہے اور نتیجتاً J-10C چھ بی وی آر اے اے ایم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ دو PL-10 قریبی لڑائی کے لیے برقرار رہتے ہیں۔ WS-10B انجن نے کلائمب اور منیوورابیلیٹی میں بہتری دی ہے اور KLJ-10 AESA راڈار بیک وقت کئی ہدفوں کو ٹریک کرنے اور متعدد کو مصروف رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عملی حکمتِ عملی اور نیٹ ورک-سینٹرک آپریشنز
PAF J-10C کو بنیادی طور پر فضائی برتری اور دفاعی کاؤنٹر ائیر مشنز کے لیے استعمال کرتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق J-10C کا AESA راڈار بعض روایتی سسٹمز کے مقابلے میں قابلِ ذکر ابتدائی دریافت کی حد فراہم کرتا ہے، جس سے طیارے کو لمبی دوری سے اپنے اہداف کے خلاف کارروائی کا موقع ملتا ہے۔ طیارہ ڈیٹا لنک کے ذریعے دیگر اثاثوں مثلاً AEW&C پلیٹ فارمز اور دیگر لڑاکا طیاروں کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، جس سے ہدفی معلومات حاصل کیے بغیر اپنے راڈار کو آن کیے بغیر کارروائی ممکن ہوتی ہے۔ جدید الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتوں کی وجہ سے دشمن کے ریڈار اور رابطوں کو متاثر کر کے حریف کی صورتِ حال کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔
حالیہ فضائی جھڑپوں میں کارکردگی
حالیہ فضائی مقابلوں میں J-10C اور PL-15 امتزاج کے عملی استعمال کی ادعائیں سامنے آئیں۔ پاکستانی حکام اور کئی رپورٹس کے مطابق J-10C نے PL-15 میزائل کے ذریعے جدید ساز و سامان کے حامل حریف طیاروں کے خلاف کامیاب مشغولات انجام دیے، جن میں طویل فاصلے سے ہدف پر ضربیں شامل تھیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کامیابیوں کے عوامل میں میزائل کی حقیقی رینج کا اندازہ لگانے میں غلطی، سنسرز اور شوٹرز کے درمیان موثر ڈیٹا چین، اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے حریف کی صورتحال کو کمزور کرنا شامل رہا۔ ان واقعات نے علاقائی دفاعی توازن پر اہم نفسیاتی اور اسٹریٹجک اثرات مرتب کیے ہیں اور چینی ملٹری ٹیکنالوجی کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹیکنیکی جدیدیت اور ممکنہ اپ گریڈز
J-10C میں کی جانے والی تکنیکی بہتریوں میں دوہرا ایجیکٹر ریک، بہتر WS-10B انجن، اور اعلیٰ کارکردگی کا AESA راڈار شامل ہیں جو بیک وقت متعدد اہداف کی نگرانی اور کئی کو مصروف رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مستقبل میں ممکنہ اپ گریڈز میں میزائلوں کے فولڈ ہونے والے فنز، مزید بہتر ڈیٹا لنکس، جدید سینسر و IRST سسٹمز اور دیگر بہتریاں شامل ہو سکتی ہیں جو طیارے کی صلاحیت کو مزید بڑھائیں گی۔
PAF کے لیے اس کا اسٹریٹجک مطلب
J-10C کا بیڑا موجودہ F-16 اور JF-17 طیاروں کے ساتھ مل کر ایک ہائی-لو مکس تشکیل دیتا ہے، جہاں J-10C جدید اور طویل فاصلہ صلاحیتیں مہیا کرتا ہے جبکہ دیگر پلیٹ فارم کم قیمت اور زیادہ تعداد میں موجود رہتے ہیں۔ ان طیاروں کی دستیابی سے پاکستان کو خطائی دفاع میں مضبوطی، بہتر رُدعمل اور علاقائی حریفوں کے خلاف بڑھتی ہوئی برداشت حاصل ہوئی ہے۔ ساتھ ہی چین کے ساتھ دفاعی شراکت داری گہری ہوئی ہے، جس سے مغربی ہتھیاروں پر انحصار کم ہوا ہے۔
آئندہ امکانات
رپورٹس اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی بنیاد پر مزید یونٹس کے حصول کے امکانات پر بات کی جا رہی ہے اور اگر یہ عمل جاری رہا تو بیڑے کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجیکل اپڈیٹس، بہتر ڈیٹا لنکس اور ممکنہ برآمدی دلچسپی بھی مستقبل کے اہم پہلو ہیں جن پر توجہ مرکوز رہے گی۔
اختتامی تشخیص
J-10C "انڈس ڈریگنز” دور بردی حملوں اور قریبی مقابلوں دونوں کے لیے لچکدار اور خطرناک صلاحیتیں فراہم کرتا ہے۔ جدید چینی ٹیکنالوجی اور پاکستانی آپریشنل طریقہ کار کے امتزاج نے اس پلیٹ فارم کو خطے میں ایک متوازن، قابلِ اعتماد اور مؤثر فضائی طاقت بنا دیا ہے جو مستقبل میں بھی علاقائی عسکری توازن میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
