اسلام آباد وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ نے کہا ہے کہ گدھوں کی آبادی دنیا بھر میں گھٹ رہی ہے اور اُن کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات درکار ہیں۔ پاکستان میں آٹھ گدھوں کی اقسام پائی جاتی ہیں اور مارجلہ ہلز نیشنل پارک میں دو اہم اقسام، ہمالیائی گریفن اور مصری گدھ، دیکھنے کو ملتی ہیں۔ گدھ فطرت کے صفائی کار ہیں اور ایک صحت مند ماحولیاتی نظام کے لیے ان کا وجود ضروری ہے، اس لیے انہیں غائب ہونے سے پہلے بچانا ہوگا۔
بورڈ نے بین الاقوامی سطح پر منائی جانے والی ایک یاددہانی تقریب کے موقع پر عوامی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر ماحولیاتی تعلیم و آگاہی کو تقویت دینے اور مقامی انتظامیہ، باشندوں اور ماہرین کے درمیان تعاون بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔
ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ گدھوں کی کمی کے پیچھے مختلف عوامل ہیں، جن میں زہریلے مادے کھانے میں آ جانا، ناکافی خوراک، رہائش میں کمی اور بعض علاقوں میں غیر متوقع انسانی مداخلت شامل ہیں۔ ان خطرات نے گدھوں کی افزائش اور بقا پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی مقامات پر ان کی آبادیوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔
پاکستانی منظرنامے میں آٹھ مختلف گدھوں کی اقسام ریکارڈ کی گئی ہیں۔ خاص طور پر اسلام آباد کے مارجلہ ہلز نیشنل پارک میں ہمالیائی گریفن اور مصری گدھ کی موجودگی قابلِ ذکر ہے، جو اس خطے کی حیاتیاتی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے اور مقامی ماحولیاتی توازن کے لیے قدر رکھتی ہیں۔
گدھ قدرتی سطح پر مردار کھا کر ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور بیمار جانوروں کے جسم کو جلدی ہٹا کر بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان کے خاتمے سے نہ صرف قدرتی صفائی متاثر ہوگی بلکہ انسانوں اور دیگر جانوروں کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اسلام آباد وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ نے عوام اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ گدھوں کی حفاظت کو پہلی ترجیح دیا جائے۔ اس میں محفوظ رہائش گاہوں کا تحفظ، خطرناک کیمیکل اور ادویات کے استعمال کو کنٹرول کرنا، اور عوامی شعور بیدار کرنا شامل ہے تاکہ یہ قیمتی پرندے مستقبل میں بھی ہمارے ماحولیاتی نظام کا حصہ بنے رہیں۔
