ڈریپ کی ڈیجیٹل اصلاحات اور شواہد پر مبنی پالیسی کی حکمتِ عملی

newsdesk
3 Min Read

ڈاک ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کے سی ای او ڈاکٹر عبیداللہ نے قاہرہ میں منعقدہ WHO-EMRO ممالک کے تکنیکی مشاورتی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ادارے کی تازہ ترین حکمتِ عملی اور اقدامات بشمول ضابطہ سازی کے عمل کی ڈیجیٹلائزیشن اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے مستقبل کی منصوبہ بندی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مضبوط ریگولیٹری ماحول کی وجہ سے پاکستان بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز کے لیے علاقائی مرکز بنتا جا رہا ہے، اور یہ کوششیں ادویات اور طبی مصنوعات کی حفاظت، مؤثریت اور معیار کو یقینی بنانے کے عزم کی عکاس ہیں۔

اجلاس میں ڈاکٹر عبیداللہ نے DRAP کی جانب سے اختیار کیے گئے جدید اقدامات پر روشنی ڈالی اور عالمی معیار کے مطابق ریگولیٹری عمل کو بہتر بنانے کی کوششوں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف مقامی سطح پر صارفین کے مفاد میں ہیں بلکہ علاقائی شراکت داری اور ریسرچ کو تقویت دینے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔

خصوصی طور پر ضابطہ سازی کے عمل کی ڈیجیٹلائزیشن پر زور دیا گیا، جس کا مقصد ریگولیٹری کارروائیوں کو تیز، شفاف اور مؤثر بنانا ہے۔ اس سے منظوری، نگرانی اور معلومات کے تبادلے کے عمل میں بہتری آئے گی اور پالیسی سازوں کو مضبوط شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی۔

ڈاکٹر عبیداللہ نے DRAP کی مستقبل کی حکمتِ عملی میں شواہد پر مبنی پالیسی سازی کو کلیدی حیثیت دینے کا تذکرہ کیا، تاکہ طبی تحقیق اور ڈیٹا سسٹمز کو مضبوط بنا کر عوامی صحت سے متعلق پالیسیوں کو موثر انداز میں تشکیل دیا جا سکے۔ اس عمل میں مقامی اور بین الاقوامی سائنسی معیارات کے مطابق تحقیق کے فروغ کو اہم قرار دیا گیا۔

انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پاکستان کا سازگار ریگولیٹری ماحول بڑی سطح کے کلینیکل ٹرائلز کے لیے اسے علاقائی مرکز بناتا جا رہا ہے، جو تحقیقاتی شراکت داری اور طبی ترقی کے لیے مثبت اشارہ ہے۔ آخر میں DRAP کی یہ کوششیں ریگولیٹری عمدگی، جدیدیت اور عالمی بہترین عملی معیارات کے ساتھ ہم آہنگی کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں، تاکہ عوام کو محفوظ، مؤثر اور معیاری طبی مصنوعات میسر ہوں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے