پاکستان میں موٹاپا: صحت کا نیا بحران اور اس کے اثرات

newsdesk
5 Min Read

پاکستان میں ایک صحت کا بحران سر اٹھا رہا ہے کیونکہ تازہ تحقیق کے مطابق ملک میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد زائد وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو کہ مجموعی آبادی کا تین چوتھائی سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی بین الاقوامی میڈیکل کانفرنس میں ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو دل کے امراض، ذیابیطس، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند میں سانس رکنے جیسی بیماریوں کا سامنا ہوگا، جو ہزاروں نوجوانوں کی صحت اور زندگی کو شدید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے موٹاپے کو ایک ایسا مرض قرار دیا جو غیر معمولی ماحول میں عام رویہ بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں 2.5 ارب سے زائد بالغ افراد زائد وزن کا شکار ہیں جبکہ ایک ارب افراد موٹے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرے میں ہیں اور ان کے لیے مثالی بی ایم آئی 23 ہونا چاہیے۔ پروفیسر وسیم کے مطابق پاکستان میں دس کروڑ سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں اور یہ مرض نہ صرف زندگی کو کم کرتا ہے بلکہ معیارِ زندگی کو بھی شدید متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے نئی دوا ترزپیٹائیڈ کو بھی ایک اہم پیش رفت قرار دیا جس سے وزن میں 25 فیصد تک کمی کی جا سکتی ہے، تاہم یہ دوا متوازن غذا اور باقاعدہ ورزش کے ساتھ ہی مؤثر ہو سکتی ہے۔

یہ کانفرنس پاکستان میں پہلی مرتبہ ترزپیٹائیڈ کی دستیابی کے موقع پر منعقد کی گئی، جو کہ ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج میں ایک انقلابی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ کلینکل ٹرائلز اور عملی استعمال میں اس دوا نے نمایاں نتائج دکھائے ہیں۔

کے آر ایل ہسپتال اسلام آباد کے شعبہ طب کے سربراہ پروفیسر سلیم قریشی نے کہا کہ اس سے پہلے مریضوں کو یہ دوا بلیک مارکیٹ یا باہر سے غیر قانونی طور پر منگوانی پڑتی تھی، جس پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے تھے۔ اب اس کی پاکستان میں دستیابی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سہولت کا باعث ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو آئندہ نسل میں 57 فیصد بچے 35 سال کی عمر تک موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق اب ضرورت ہے کہ موٹاپے کو ایک مستقل بیماری سمجھتے ہوئے اس کا علاج ادویات اور طرزِ زندگی کی تبدیلی سے کیا جائے۔

پروفیسر جمال ظفر نے بھی اس بات پر زور دیا کہ علاج کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزانہ ورزش، جسمانی سرگرمیوں اور متوازن خوراک کی طرف راغب کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورزش بھوک نہیں بڑھاتی بلکہ کم کرتی ہے، اس لیے طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔

گیٹس فارما پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سائنسی بنیادوں پر کم قیمت علاج فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ ان کے مطابق نئی دوا جسمانی وزن میں کمی کے ساتھ ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات کم کرنے میں مدد دیتی ہے اور کمپنی پچھلے سترہ سالوں سے پاکستان میں زندگی بچانے والی ادویات کی فراہمی میں پیش پیش ہے۔

ہیوستن میتھوڈسٹ کے ڈاکٹر خرم ناصر نے ‘پاک صحت’ اسٹڈی کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پانچ میں سے صرف ایک بالغ فرد ہی نارمل بی ایم آئی میں ہے جبکہ تین چوتھائی سے زائد آبادی موٹاپے کا شکار ہے، جو دل کی بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

کانفرنس میں مختلف شعبوں کے ماہرینِ طب نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور پاکستان میں اینٹی ڈائبیٹک اور اینٹی اوبیسٹی تھراپی کی نئی دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے