چینی کی قیمت میں اضافے کی اصل وجوہات اور عوامی مشکلات

newsdesk
4 Min Read

اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کے بحران اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ذمہ دار حکومتی اقدامات ہیں، جس سے اربوں روپے عوام کی جیبوں سے نکل کر شوگرمل مالکان کی جیبوں میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے چینی انٹرنیشنل مارکیٹ سے بھی زیادہ مہنگی خریدی اور اسے مارکیٹ میں لانے کی بجائے چند مخصوص حلقوں کو فائدہ پہنچایا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث شوگر ملز مالکان کو بے انتہا فائدہ ہوا ہے اور مشروبات بنانے والی فیکٹریوں سمیت دیگر کارخانوں کو بھی مہنگی چینی خریدنے پر مجبور کیا گیا۔ اگر امپورٹ شدہ چینی عام مارکیٹ میں دستیاب ہوتی تو عوام کو اس کا خاطر خواہ فائدہ ہوتا، مگر حکومتی اقدامات سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی درآمد میں بھی شوگر مل مالکان کے مفادات کا خاص خیال رکھا گیا اور انہیں اس میں ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں ایک سال کے دوران پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن اس معاملے پر کوئی جواب دہ نظر نہیں آتا۔ عباسی نے نشاندہی کی کہ ملک میں چینی کی قیمت دو سو روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جبکہ چینی مہنگی ہونے کے باعث تین سے چار سو ارب روپے براہِ راست عوام سے نکل کر شوگر ملز مالکان کے پاس چلے گئے ہیں۔ ان کے مطابق آج بھی یومیہ ایک ارب روپے عوام کی جیب سے نکالے جا رہے ہیں۔

کنوینر عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت اور پارلیمان سمیت چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کے لیے بنائی گئی پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ میں شوگر مانیٹرنگ کی کئی کمیٹیاں کام کر رہی ہیں، اس کے باوجود چینی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کے مطابق جب ملک میں چینی کی قلت تھی تو حکومت نے ایکسپورٹ کی اجازت دی، جبکہ اب امپورٹ کی اجازت دے کر بھی معاملات درست نہیں ہو رہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت میں ہر ایک روپے اضافہ ہوتا ہے، تو سات ارب روپے عوام سے نکل جاتے ہیں، اس کے باوجود کوئی بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ عباسی نے یہ بھی کہا کہ آٹے کے معاملے میں بھی صورتحال چینی کے بحران سے کہیں آگے نکل چکی ہے، جو ملک میں ناقص گورننس کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب ادارہ کرپٹ عناصر کو بچانے اور سیاست میں جوڑ توڑ کا کردار ادا کر رہا ہے، جبکہ حکومت عوام کو بنیادی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ جب تک چینی کی قیمتوں اور اس کے بحران پر سنجیدگی سے اقدامات نہیں کیے جاتے، عوام کو ریلیف ملنا مشکل ہے، اور حکومتی پالیسیاں صرف مخصوص طبقات کو فائدہ پہنچانے کے لیے بن رہی ہیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے