قومی AI پالیسی 2025: پاکستانی حکومت کی نئی ترجیحات

newsdesk
2 Min Read

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کام، شزہ فاطمہ خواجہ کی زیرصدارت نیشنل اے آئی پالیسی 2025ء کے نفاذ سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر میں مصنوعی ذہانت کے فروغ اور اسے حکومتی نظام کا حصہ بنانے کے فیصلے پر اتفاق کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان میں انتظامی امور کو بہتر بنانا، معاشی مواقع پیدا کرنا اور ہر شہری تک جدید ٹیکنالوجی کی رسائی یقینی بنانا ہے۔

اجلاس میں کابینہ کی ہدایت پر وزارت آئی ٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ مختلف وفاقی وزارتوں اور محکموں میں کمرشل اے آئی ایپلی کیشنز کی تیاری کو ترجیح دیں۔ اس ضمن میں حکومت نے سرکاری امور کو مزید تیز اور موثر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا فعال استعمال یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید برآں، اجلاس میں ملازمتوں سے متاثر ہونے والے کارکنوں کی دوبارہ تربیت پر بھی زور دیا گیا، تاکہ ٹیکنالوجی میں تبدیلی کے باعث کسی بھی شخص کا روزگار متاثر نہ ہو۔ اس کے علاوہ، پورے ملک میں اسکولوں سے لے کر یونیورسٹیوں تک مصنوعی ذہانت کی تعلیم کو فروغ دینے اور جدید تعلیمی نصاب میں شامل کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔

حکومت نے اس بات کو بھی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا کہ دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان ٹیکنالوجی کی رسائی کا فرق ختم کیا جائے اور ہر پاکستانی کو جدید سہولیات میسر آئیں۔ یہ اقدامات ملک کو جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں آگے لانے اور معاشرتی و معاشی سطح پر مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے نہایت اہم قرار دیے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ نے اس موقع پر کہا کہ مصنوعی ذہانت کو حکمرانی، جدت و ترقی، اور معاشی مواقع کے فروغ کے لیے کلیدی کردار دیا جا رہا ہے، تاکہ پاکستان ڈیجیٹل دور میں نمایاں مقام حاصل کر سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے