پاکستان سپورٹس بورڈ کے ملازمین نے اپنے دیرینہ مطالبات کے حل نہ ہونے پر ملک گیر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ آل پاکستان سپورٹس بورڈ ایمپلائز یونین (سی بی اے) کی قیادت میں اسلام آباد ہیڈکوارٹرز سمیت لاہور، پشاور، کراچی اور کوئٹہ کے علاقائی دفاتر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جہاں ملازمین نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر حکام کی لاپرواہی اور بے حسی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
یونین کے رہنماؤں، سیکرٹری جنرل انجم شہزاد گجر، صدر راجہ اعجاز احمد اور چیئرمین وسیم احمد مغل نے اعلان کیا ہے کہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ محکمانہ پروموشن کمیٹی کے ذریعے عملے کی پروموشنز اور سپورٹس الاؤنس کی ادائیگی پاکستان سپورٹس بورڈ کے فیصلوں کے مطابق نہیں ہوتی۔ رہنماؤں نے واضح کیا کہ کارکن مزید ناانصافی یا استحصال برداشت نہیں کریں گے اور اگر انتظامیہ نے تاخیری حربے جاری رکھے تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
سی بی اے قیادت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملازمین کے مسائل کے حل میں مزید تاخیر کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ احتجاج کا عمل مرحلہ وار شروع کیا گیا ہے، جو علامتی اقدامات سے بڑھ کر مضبوط تحریک کی جانب گامزن ہے۔ کارکنوں نے نیشنل لیبر فیڈریشن اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مشترکہ اجلاس منعقد کر کے روزانہ کی بنیاد پر علامتی احتجاج کو وسعت دے دی ہے۔ یونین رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو یہ تحریک مکمل دھرنے اور لاک آؤٹ میں تبدیل ہو جائے گی، جس کی تمام تر ذمہ داری سپورٹس بورڈ انتظامیہ پر عائد ہو گی۔
ملازمین نے واضح کیا ہے کہ ان کے قانونی حقوق جیسے پروموشنز اور الاؤنسز کی فراہمی تک احتجاج پوری قوت سے جاری رہے گا۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو انتظامیہ کے لیے انصاف، میرٹ اور ملازمین کی فلاح و بہبود کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب معاملہ انتظامیہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ مزید بے چینی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
