پاکستان میں طبقاتی تعلیمی نظام اور پرائیویٹ اسکولز کا کردار

newsdesk
2 Min Read

اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس کے دوران ماہرین تعلیم نے قومی اور بین الاقوامی تعلیمی اہداف کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ طبقاتی نظام تعلیم کو قرار دیا ہے۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کم آمدنی والے نجی تعلیمی ادارے لاکھوں طلبہ کو تعلیم فراہم کر کے حکومت کے اربوں روپے بچا رہے ہیں، اور تعلیمی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

پرائیویٹ سکولز نیٹ ورک کے مرکزی صدر ڈاکٹر محمد افضل بابر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں تعلیم یافتہ نوجوان خود روزگار کے ذریعے معیار خواندگی کو بہتر بنا رہے ہیں اور قومی تعلیمی جمہوری تحریک کو مضبوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے نومنتخب زونل عہدیداران کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ نئی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے نوجوان نسل کو اچھے اور سچے پاکستانی بنانے کی تعلیم دی جائے۔

اجلاس کے مہمانِ خصوصی اور مرکزی جنرل سیکرٹری مقبول حسین ڈار نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں سینکڑوں کم آمدنی والے نجی تعلیمی ادارے گزشتہ 26 سال سے تعلیم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ بھارہ کہو زون میں ممبران نے بڑی تعداد میں نوجوان قیادت کا انتخاب کیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ زون دیگر علاقوں کے لیے بطور ماڈل زون ابھرے گا۔ انہوں نے نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کے کیلنڈر کے دوبارہ اجرا کا بھی اعلان کیا۔

نومنتخب عہدیداران میں صدر محمد اعظم خان، نائب صدر سمیرا ہارون، نائب صدر عالمگیر خان، جنرل سیکرٹری محسن سرور عباسی، فنانس سیکرٹری حافظ محمد ارشد، انفارمیشن سیکرٹری سعید الرحمن طاہر، جائنٹ سیکرٹری محمد سمیع، اور کوارڈینیٹرز سردار محمد علی، فیصل بشیر اور محمد جمیل خان شامل ہیں۔ فرحت نصیر قریشی کو وومن ونگ کی چیئرپرسن منتخب کیا گیا۔ عہدیداران سے حلف اسلام آباد بورڈ آف ایجوکیشن کے چئیرمین چوہدری محمد ارشد نے لیا۔ اجلاس کے آخر میں مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے