دریائے سوات بچاؤ تحریک کے رہنماؤں نے مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے موجودہ ڈیزائن کو مقامی آبادی کے لیے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ منصوبے میں عوامی رائے کے مطابق تبدیلیاں کی جائیں، بصورت دیگر اسے مکمل طور پر واپس لے لیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ترقیاتی منصوبے کو اس وقت تک قبول نہیں کیا جا سکتا جب تک وہ عوام، وسائل، ماحولیات، پانی اور روزگار کو نقصان پہنچائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دریائے سوات بچاؤ تحریک کے رہنماؤں زبیر توروالی، انعام اللہ خان، سجاد، مرسلین اور نثار احمد نے کہا کہ مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تحصیل بحرین کے مقامی لوگوں بالخصوص توروالی برادری کے لیے تباہ کن ہے۔ ان کے مطابق ضلع سوات کی تحصیل بحرین میں دریائے سوات پر پن بجلی کے چار بڑے منصوبے بنائے جا رہے ہیں جن کے تحت دریا کو سرنگوں میں ڈالا جائے گا۔ ان میں مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، آسریت کیدام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، کالام آسریت ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں، جن کی مجموعی استعداد 207 سے 239 میگاواٹ تک ہے۔
رہنماؤں کے مطابق ان منصوبوں کے باعث مدین سے کالام تک تقریباً 40 کلومیٹر علاقے میں دریائے سوات سرنگوں کے اندر بہے گا، جس کے نتیجے میں سیاحت، معیشت، ماحولیات، جنگلات، پانی، موسم اور مقامی آبادی کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے علاوہ چشموں کے خشک ہونے اور سیلابی و ماحولیاتی خدشات میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ گزشتہ 15 برسوں میں اس علاقے کو متعدد مرتبہ بڑے سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس لیے مزید خطرات برداشت نہیں کیے جا سکتے۔
ان منصوبوں میں سے مدین اور گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کو پختونخواہ انرجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے، جبکہ آسریت کیدام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک غیر ملکی کمپنی کو دیا گیا ہے۔ تحریک کے مطابق ان منصوبوں سے توروالی، گوجر اور گاوری برادریاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں، جبکہ انہیں کسی بھی مرحلے پر باخبر اور آزادانہ مشاورت میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس اقدام کو ورلڈ بینک کی FPIC پالیسی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پن بجلی کے ان منصوبوں کا متبادل جائزہ لیا جائے اور حکومت کو چاہیے کہ شمسی اور ہوائی توانائی جیسے متبادل ذرائع کو ترجیح دے، تاکہ کوئلے، فرنس آئل اور ہائیڈرو پاور پر انحصار کم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے کم لاگت کے اصول کے بھی خلاف ہیں اور مہنگی ترین بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مدین اور گبرال کالام منصوبوں کو حالیہ آئی جی سی ای پی پلان سے خارج کر دیا گیا ہے۔
تحریک کے مطابق دریائے سوات اور اس کے اردگرد کے علاقوں کی قدرتی خوبصورتی اور مقامی باشندوں کی بقاء کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے حکومت، متعلقہ اداروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی آبادی کے حقوق، ماحولیات اور وسائل کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور بجلی کے منصوبوں کو صاف، ماحول دوست اور مقامی کمیونٹی کے مفاد میں مرتب کریں۔
