ہیلتھ الائنس نے وفاقی وزیر صحت کے مبینہ نامناسب رویے کے خلاف سخت احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے اسلام آباد کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز، ڈیسپنریز اور ویکسینیشن سینٹرز کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتحاد نے وزیر صحت سے فوری استعفیٰ اور صحت الاؤنس کی بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے، بصورت دیگر احتجاج اور بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں ہیلتھ الائنس کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کی صدارت چیئرمین کلیم اللہ اور صدر قمر گجر نے کی، جس میں پمز، پولی کلینک، نیرم، این آئی ایچ، ایف جی ایچ، سی ڈی اے، ٹی بی ہسپتال اور ڈی ایچ او آفس سمیت مختلف اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر صحت پر الزام عائد کیا گیا کہ ان کا رویہ غیر سنجیدہ اور نامناسب ہے، جس کے باعث اب مزید خاموش رہنا ممکن نہیں۔
مقررین نے کہا کہ حکومت ہر سال اربوں روپے پارلیمنٹرینز اور مراعات یافتہ طبقوں پر خرچ کر رہی ہے، لیکن صحت کے فرنٹ لائن ورکرز گزشتہ دس سال سے مسلسل نظرانداز ہو رہے ہیں۔ بڑھتی مہنگائی، وزارت خزانہ کی پالیسیوں اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نے ہیلتھ ملازمین کو شدید مایوس کر دیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک ہیلتھ الاؤنس کی بحالی کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوتا، اسلام آباد کے تمام سرکاری ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کی او پی ڈیز اور ویکسینیشن مراکز بند رہیں گے۔ پولیو مہم اور دیگر حفاظتی ٹیکہ جات پروگرامز میں حصہ بھی نہیں لیا جائے گا اور نہ ہی ڈی ایچ او آفس سے کوئی ریکارڈ فراہم کیا جائے گا۔
اجلاس میں یہ تنبیہ بھی کی گئی کہ احتجاج کے دوران اگر کسی ملازم کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی تو ہیلتھ الائنس اپنے کارکنان کا بھرپور دفاع کرے گی اور متعلقہ افسر کے تبادلے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ شرکاء نے وزیراعظم پر زور دیا کہ وفاقی وزیر صحت کو ہٹا کر اس عہدے پر ایسے پیشہ ور شخص کو تعینات کیا جائے جو طبی شعبے اور نرسنگ و الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہو۔
