کشمیر کے لیے پارلیمنٹ اور فرینڈز آف کشمیر کا مشترکہ اقدام

newsdesk
4 Min Read

اسلام آباد میں وفاقی وزیر و چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر، رانا محمد قاسم نون اور فرینڈز آف کشمیر کی چیئر پرسن غزالہ حبیب کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں جموں و کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا، جبکہ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔

اجلاس میں رکن قومی اسمبلی و چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاع، جناب فتح اللہ خان، جوائنٹ سیکرٹری سینیٹ محترمہ شفق، ڈائریکٹر جنرل پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر سید محمد نعمان شاہ سمیت دیگر اہم شخصیات اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز شریک تھے۔ غزالہ حبیب نے پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی تاکہ عالمی قانون ساز اداروں، سول سوسائٹی اور کشمیری تارکین وطن کے نمائندوں سے براہ راست رابطہ کیا جاسکے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ دورہ مظلوم کشمیریوں کی عالمی سطح پر آواز اٹھانے کے لیے عملی اور علامتی لحاظ سے اہم ثابت ہوگا۔

ملاقات کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، بھارت کی آبادیاتی تبدیلیوں کی سازش اور کشمیری سیاسی قیدیوں بالخصوص یاسین ملک، سید شبیر شاہ، ڈاکٹر قاسم فکتو اور آسیہ اندرابی کی حالت زار پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ دونوں جانب سے اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ بھارتی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے اور مسئلہ کشمیر کا عالمی بیانیہ مضبوط بنانے کے لیے پارلیمانی سفارت کاری، سول سوسائٹی کی شمولیت اور اوورسیز کشمیری کمیونٹی کے تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر اور فرینڈز آف کشمیر کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تاکہ مسئلہ کشمیر کے عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ادارہ جاتی تعاون کو مضبوط بنایا جاسکے۔ اس معاہدے کے تحت پارلیمانی اور سول سوسائٹی کے درمیان ہم آہنگی، مشترکہ ایڈووکیسی مہمات، معلومات کا تبادلہ، بین الاقوامی کانفرنسز اور وفود کا تبادلہ، مربوط میڈیا مہم اور نوجوانوں کی استعداد کار بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں۔

اس موقع پر چیئرمین رانا محمد قاسم نون نے ایک بار پھر پاکستان کی جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر عالمی ضمیر کا امتحان ہے اور پوری دنیا کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے چین کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین کا اصولی مؤقف اور پاکستان کے ساتھ یکجہتی، خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے اہم ہے۔

چیئرمین پارلیمانی کمیٹی نے مزید کہا کہ چین کے وزیر خارجہ کا بیان پوری دنیا کے لیے یاددہانی ہے کہ پاکستان کی قربانیاں جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ انصاف، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سفارت کاری، سول سوسائٹی اور تارکین وطن کے نیٹ ورکس کے ذریعے کشمیر کی آواز کو عالمی سطح پر موثر انداز میں پہنچایا جائے گا۔

فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کمیٹی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ تارکین وطن کمیونٹی، بین الاقوامی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو متحرک کرکے کشمیریوں کی آواز ہر عالمی فورم پر مؤثر انداز میں اٹھائی جائے گی۔

مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے پارلیمانی اداروں اور سول سوسائٹی کے بہتر اشتراک کا نیا باب شروع ہوا ہے جو مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے بھرپور جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے