اسلام آباد میں صوبہ ہزارہ تحریک کے چیئرمین سردار محمد یوسف اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے زور دیا ہے کہ ملک میں فوری طور پر نئے صوبے بنائے جائیں اور ان میں سب سے پہلے صوبہ ہزارہ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ تمام دستوری و انتظامی شرائط پوری کرتا ہے اور اس مطالبے کے لیے ایک قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو قومی سطح پر مختلف سیاسی جماعتوں، پارلیمانی رہنماؤں اور حکومتی قیادت سے ملاقاتیں کرے گی۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صوبہ ہزارہ تحریک کی سپریم کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہزارہ کے عوام اپنے الگ صوبے کے حق میں متفق ہیں اور اس کے لیے پارلیمان میں بل بھی پہلے پیش کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ نے پاکستان کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اب بڑھتی ہوئی آبادی کے باوجود صوبوں کی تعداد نہیں بڑھی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ صوبے بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس سلسلے میں فوری طور پر ایک بااختیار کمیشن تشکیل دیا جائے۔
سردار محمد یوسف نے بتایا کہ ہزارہ صوبہ کی قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی سے دو مرتبہ منظور ہو چکی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی پیش کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے میڈیا پر جاری اس تھیوری کی بھی تردید کی جس میں نئے بارہ صوبوں کی بات کی گئی تھی، اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں سب سے پہلے ہزارہ صوبہ ہی وجود میں آئے۔ سردار محمد یوسف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہزارہ صوبے کی خاطر ہر قربانی دینے کو تیار ہیں اور کوئی بھی عہدہ ہزارہ صوبے سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
پریس کانفرنس میں سینیٹر طلحہ محمود، کیپٹن (ر) محمد صفدر، مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر سیاسی و عوامی نمائندوں نے بھی اظہار خیال کیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے اسے علاقے کی تمام قومیتوں اور جماعتوں کا متفقہ مطالبہ قرار دیا اور کہا کہ پارلیمان کے اندر اور باہر اس کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر کے مطابق ہزارہ ایک زرخیز اور وسائل سے مالا مال خطہ ہے، جو اپنے اخراجات خود پورے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ہزارہ کی ترقی کے لیے مختلف منصوبے پہلے ہی قائم ہو چکے ہیں اور انشا اللہ صوبہ ہزارہ بھی جلد بنے گا۔
اجلاس میں مرکزی کوآرڈینیٹر پروفیسر سجاد قمر نے بتایا کہ نئی کمیٹی میں مختلف اضلاع اور سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں اور یہ کمیٹی اتفاق رائے پیدا کر کے ہزارہ صوبے کا بل دوبارہ پارلیمان میں پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں، صوبہ بھر کے اضلاع میں کل جماعتی کانفرنسیں بھی منعقد کی جائیں گی جن میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو شامل کیا جائے گا۔
مزید شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ہزارہ صوبے کے قیام کے لیے اب تک سات افراد کی جانیں قربان ہو چکی ہیں اور ہزارہ کے عوام کو نظر انداز کرنا کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ اگر پارلیمان میں پیش رفت نہ ہوئی تو عوامی سطح پر بھرپور تحریک دوبارہ شروع کی جائے گی اور ہزارہ صوبہ بنانے کے مقصد کو آگے بڑھایا جائے گا۔
