پاکستان اور چین کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون مضبوط بنانے کے لیے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں پاکستانی اور چینی زرعی ماہرین کے وفد نے ملاقات کے دوران زرعی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر چین کو پاکستان کا دیرینہ اور اسٹریٹیجک پارٹنر قرار دیا گیا، اور دونوں ممالک کے درمیان جاری منصوبوں کو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم قرار دیا گیا۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے چین کو پاکستان کا لازوال دوست قرار دیا اور کہا کہ چین نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے چینی زرعی کمپنی کے چیف کنسلٹنٹ یوان جے من کو ایف پی سی سی آئی کا چیف کنسلٹنٹ ارومچی بھی نامزد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو ملک کی جی ڈی پی کا 20 فیصد حصہ بناتی ہے اور روزگار کا بڑا ذریعہ ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ چین نے جدید فارمنگ، بیجوں کی ترقی اور زرعی ٹیکنالوجی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن سے پاکستان سیکھ کر اپنی پیداوار اور خوراکی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
ڈی جی گرین کارپوریٹ انیشیٹو میجر جنرل (ر) شاہد نذیر نے کہا کہ چین کے تعاون سے گزشتہ ایک سال کے دوران نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ ان کے مطابق حالیہ دو ماہ میں اسکردو میں فوڈ پراسیسنگ پلانٹ، چولستان میں ماڈل ایگریکلچر فارم سمیت آٹھ منصوبے کامیابی سے مکمل کیے گئے۔ اس کے علاوہ ڈرپ ایریگیشن فیکٹری، کاشغر فری ٹریڈ زون اور گلگت بلتستان میں مختلف زرعی منصوبوں پر بھی کام ہوا۔ میجر جنرل (ر) شاہد نذیر نے بتایا کہ اب تک 300 ایگری گریجویٹس کو چین میں تربیت بھی دی جا چکی ہے۔ انہوں نے ان کامیابیوں کا سہرا یوان جے من کی قائدانہ صلاحیتوں کو دیا۔
چینی زرعی کمپنی کے چیف کنسلٹنٹ یوان جے من نے کہا کہ سی پیک منصوبہ دونوں ممالک کے دیرینہ دوستانہ اور مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چین پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑا ہے اور زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی کے تبادلے اور اشتراک کے ذریعے پاکستان کی زرعی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
