پاکستان کے چاونسہ آم پر مبنی منفرد جیلاٹو کا اٹلی کے دارالحکومت روم میں شاندار آغاز ہوا۔ اس تقریب نے پاکستانی ثقافت، کھانوں اور سفارتی تعلقات کو ایک نئی جہت بخشی، جہاں پاکستانی سفارتخانے نے پہلی بار پیازا ناوونا کے تاریخی مرکز میں "آم ڈپلومیسی” کے منفرد تصور کو متعارف کرایا۔
تقریب میں پاکستان کے مخصوص چاونسہ آم کو اٹلی کے مشہور جیلاٹو میں تبدیل کر کے پیش کیا گیا۔ اس فیسٹیول کا مقصد نہ صرف پاکستان کی زرعی مصنوعات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا تھا بلکہ اٹلی اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی روابط کو مزید مضبوط بنانا بھی تھا۔ اس موقع پر اٹلی کے مقامی عوام اور سیاحوں نے پہلی بار چاونسہ آم والے جیلاٹو کا ذائقہ چکھا اور اسے بے حد پسند کیا۔
جیلاٹو بنانے کے ماہر فابریزیو، جو کہ روم کے معروف جیلاٹو ہاؤس فریجیڈاریئم سے وابستہ ہیں، نے پاکستانی آم کی مٹھاس اور خوشبو کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ آم غیر معمولی ہے اور جیلاٹو کے لیے بالکل موزوں ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستانی آم نے نئی جہت پیدا کی اور اس کی قدرتی مٹھاس کی وجہ سے جیلاٹو میں اضافی چینی کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی۔
پاکستان کے سفیر علی جاوید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سفارتخانہ نہ صرف پاکستانی تہوار منانے کے لیے کوشاں ہے بلکہ زرعی مصنوعات اور کھانوں کو متعارف کرانے کے لیے بھی سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ مستقبل میں بادام، اخروٹ، خوبانی اور زعفران جیسی پاکستانی مصنوعات کو بھی اسی طرح اٹلی میں متعارف کرایا جائے گا۔ سفیر نے یہ بھی اعلان کیا کہ آئندہ یومِ پاکستان کے موقع پر اٹلی کو کنو جیلاٹو کے طور پر انوکھا تحفہ پیش کیا جائے گا۔
پیازا ناوونا کا انتخاب علامتی اور حکمتِ عملی دونوں تھا، کیونکہ یہ چوک صرف روم ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ تقریب میں سفارتکاروں، اٹالین حکام، تاجروں، صحافیوں اور مقامی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔ انہوں نے چاونسہ آم کی خوبیوں اور پاکستانی ثقافت کو قریب سے دیکھا اور سراہا۔ بہت سے شرکاء نے پہلی بار پاکستانی آم چکھا اور اسے اعلیٰ معیار کا قرار دیا۔
چاونسہ آم، جو پنجاب میں پیدا ہوتا ہے، پاکستان کی سب سے قیمتی زرعی پیداوار میں شمار ہوتا ہے۔ یہ آم اپنے غیر معمولی ذائقے، سنہری گودے، نرم ساخت اور خوشبو کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ پاکستان سالانہ 18 لاکھ ٹن آم پیدا کرتا ہے، جن میں چاونسہ، سندھڑی، انور رٹول اور لنگڑا نمایاں اقسام ہیں۔ چاونسہ آم اپنی قدرتی مٹھاس اور کم ریشے کی خصوصیات کے باعث جوس، مٹھائی اور اب جیلاٹو کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔
جیلاٹو کے شعبے میں اٹلی اپنی روایت اور معیار کی وجہ سے ممتاز مقام رکھتا ہے۔ جب فابریزیو اور اس کی ٹیم نے چاونسہ آم کو جیلاٹو میں شامل کیا تو شرکاء نے اسے "مشرق و مغرب کی شادی”، "گرمیوں کی اصل لذت” اور "یادگار تجربہ” قرار دیا۔ اس تقریب میں پاکستانی بادام، اخروٹ، زعفران اور کنو جیسی دیگر مصنوعات کو بھی اجاگر کیا گیا۔
سفیر پاکستان نے اٹلی کے شیفز اور جیلاٹو سازوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستانی زرعی مصنوعات سے نئی تخلیقات تیار کریں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور میڈیا نے تقریب کی کوریج کر کے اسے پورے اٹلی میں متعارف کرایا۔
روم میں اس سال یومِ آزادی کی تقریبات کی منفرد بات یہی تھی کہ چاونسہ آم کے ذریعے جشن کا رنگ دوبالا ہوا اور کھانے کو سفارتکاری کے اہم وسیلے کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس تقریب نے پاکستان کی مثبت امیج اجاگر کی اور تعلقات کو رسمی دائرے سے نکال کر دلوں تک پہنچایا۔
پیازا ناوونا میں چاونسہ جیلاٹو کی تقریب ایک تاریخی لمحہ ثابت ہوئی اور اس نے پاکستان و اٹلی کے درمیان ذائقے اور دوستی کے رشتے کو ایک نئی پہچان دی۔ یہ صرف آم چکھانے کی تقریب نہیں تھا بلکہ پاکستانی میزبانی، ثقافت اور عوامی سفارتکاری کی شاندار مثال بھی تھی، جس نے ثابت کر دیا کہ کبھی کبھار تعلقات مضبوط بنانے کے لیے ایک آئس کریم کون اور ایک دلی مسکراہٹ ہی کافی ہوتی ہے۔
