پاکستانی رنرز نے سیچیلیز نیچر ٹریل چیلنج 2025 میں شاندار کارکردگی دکھا کر عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کیا۔ اس مقابلے میں چترال سے تعلق رکھنے والے وقار احمد نے انتہائی مشکل اور پہاڑی 22 کلومیٹر دوڑ کو دو گھنٹے، گیارہ منٹ اور تیس سیکنڈز میں مکمل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی اور دنیا بھر کے شرکاء کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اسلام آباد کے عمر زمان نے بھی بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے دو گھنٹے اور چودہ منٹ میں مقررہ فاصلہ طے کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی، جبکہ اسلام آباد ہی کے مزمل شہزاد مجموعی طور پر چوتھے نمبر پر رہے۔
خواتین میں لاہور کی انعم ازیر نے چار گھنٹے چوبیس منٹ میں دوڑ مکمل کر کے پاکستانی خواتین میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ ان کے بعد اسلام آباد کی نیلاب کیانی نے بھرپور عزم کے ساتھ دوڑ مکمل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی، جبکہ زائرہ سید نے بھی اس مشکل ریس کو مکمل کر کے بھرپور عزت حاصل کی۔
یہ مقابلہ خطے کی سخت ترین نیچر ٹریل ریسز میں شمار ہوتا ہے جس میں پاکستان کے نو ایتھلیٹس نے حصہ لیا۔ نمایاں بات یہ رہی کہ اے آر وائی نیوز کے سینئر صحافی راجہ محسن اعجاز نے اپنا پہلا میراتھن کامیابی سے مکمل کر کے سب کو متاثر کیا، جبکہ اسپورٹس صحافی فائزاں لاکھانی بھی اس دوڑ کو مکمل کرنے میں کامیاب رہے۔
پاکستانی رنرز کی اس کارکردگی پر ملک بھر سے داد و تحسین موصول ہوئی۔ وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے وقار احمد، عمر زمان، مزمل شہزاد، انعم ازیر، نیلاب کیانی، زائرہ سید، راجہ محسن اعجاز، فائزاں لاکھانی اور دیگر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کامیابیاں پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے دنیا کے مشکل ترین پہاڑی راستوں کو سر کر کے ثبوت دیا کہ پاکستان کا ٹیلنٹ کسی سے کم نہیں۔
وزیرِ اطلاعات نے خاص طور پر پاکستانی خواتین ایتھلیٹس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ انعم ازیر، نیلاب کیانی اور زائرہ سید نے عالمی سطح پر پاکستان کی عزت میں اضافہ کیا ہے۔
اس ایونٹ کی کامیابی کا سہرا سیچیلیز ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کے سر بھی باندھا گیا جن کی بہترین میزبانی اور شاندار انتظامات کو ہر شریک نے سراہا۔ ساتھ ہی وگیٹیلز اور اس کے سی ای او کی بے مثال خدمات کا بھی اعتراف کیا گیا جنہوں نے بین الاقوامی ایتھلیٹس کے لیے بہترین سہولیات فراہم کیں۔
پاکستان کے لیے سیچیلیز نیچر ٹریل چیلنج 2025 صرف ایک ریس نہیں بلکہ عالمی سطح پر پہچان کا اہم موقع ثابت ہوا، جہاں پاکستانی ایتھلیٹس کے حوصلے، جذبے اور کارکردگی نے ملک کا پرچم سر بلند کر دیا۔
