اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان نے قومی صنعتی پالیسی پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری، چیئرمین ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے گورنر نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد ملکی صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے نئی پالیسی کی تفصیلات پر غور کرنا تھا۔
اجلاس میں بجلی کی لاگت کم کرنے، گرین انرجی کو فروغ دینے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کی بہتری، اور صنعتی شعبے کی پائیدار ترقی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ہارون اختر خان نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے مطابق قومی صنعتی پالیسی ملک میں صنعتی ترقی اور برآمدات میں اضافے کے لئے نئی راہیں کھولے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی کی تیاری میں سرکاری و نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی رائے شامل کی گئی ہے اور یہ اہم صنعتی مسائل کے جامع حل فراہم کرتی ہے۔
ہارون اختر خان نے مزید کہا کہ پالیسی کے تحت بیمار صنعتی یونٹس کو بحال کرنے، قرضوں کے حصول میں آسانی، حکومتی اداروں کی غیر ضروری مداخلت روکنے اور دیوالیہ قوانین میں اصلاحات جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنانے اور شکایات کے ازالے کے لیے نیشنل انڈسٹریل ری وائیول کمیشن قائم کیا جائے گا۔
سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے معاہدوں پر مکمل عملدرآمد پر بھی زور دیا گیا، جبکہ سپیشل اکنامک زونز میں چینی ماڈل کے تحت ون ونڈو سروسز متعارف کرانے کا منصوبہ بھی بتایا گیا تاکہ صنعتی عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے اجلاس میں کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے صنعتی اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی اور صنعتوں کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور گرین انرجی پر زیادہ انحصار نہ صرف پیداواری لاگت کو کم کرے گا بلکہ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی صنعتی پالیسی صنعتوں کو پائیدار بنیادوں پر مستحکم کرنے، صنعتی ترقی کو تقویت دینے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے اہم پانچ سالہ فریم ورک مہیا کرے گی۔
