لوزیانا کے اٹارنی جنرل نے بچوں کی حفاظت میں ناکامی پر آن لائن گیمنگ پلیٹ فارم روبلوکس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ اس قانونی کارروائی میں روبلوکس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے بچوں کو نامناسب اور فحش مواد سے محفوظ رکھنے میں غفلت برتی اور پلیٹ فارم پر ایسے تجربات کو "ہر عمر کے لیے موزوں” قرار دے کر اصل خطرات کو چھپایا، جن میں کم سن بچوں کے لیے جنسی نوعیت کا مواد بھی شامل ہے۔
اٹارنی جنرل لِز مرِل نے روبلوکس پر بچوں کے تحفظ کے بجائے منافع اور صارفین کی تعداد بڑھانے کو ترجیح دینے کا الزام لگایا اور اس پلیٹ فارم کو "پیڈوفائلز کے لیے بہترین جگہ” قرار دیا۔ انھوں نے والدین کو متنبہ کیا کہ وہ بچوں کو اس پلیٹ فارم پر پیش آنے والے خطرات سے آگاہ رہیں، جسے انھوں نے بچوں کے لیے حقیقی اور فوری خطرہ کہا۔
روبلوکس کو 2006 میں قائم کیا گیا تھا اور آج یہ بچوں اور نوجوانوں میں سب سے زیادہ مقبول گیمنگ پلیٹ فارمز میں شمار ہوتا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس سال روزانہ 111.8 ملین فعال صارفین موجود تھے، جن میں سے 34 فیصد تیرہ برس سے کم ہیں۔ اس مقبولیت کے باوجود، مقدمے میں کہا گیا ہے کہ روبلوکس نے صارفین کو اپنی عمر چھپانے کی اجازت دے کر اور مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرکے شکاریوں کو متحرک ہونے کا موقع دیا ہے۔
عدالتی دستاویزات میں روبلوکس پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے پھیلاؤ میں سہولت کاری، مضبوط حفاظتی کنٹرول نہ لگانے اور والدین اور کم عمر صارفین کو خطرات کے بارے میں مناسب طور پر مطلع نہ کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔ اس حوالے سے ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ 3,300 سے زائد روبلوکس صارفین پر مشتمل گروہ فحش مواد کے تبادلے اور کم سن بچوں سے جنسی حرکات کی ترغیب دینے میں ملوث تھا۔
ادھر روبلوکس نے تمام الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ کمپنی نے ہمیشہ بچوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی ہے اور اس حوالے سے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ روبلوکس پر ذاتی معلومات، لنکس اور صارف-در-صارف تصاویر کے تبادلے کی سہولت نہیں دی جاتی اور گزشتہ ایک سال میں بچوں کے تحفظ کے لیے 40 سے زائد نئے فیچرز متعارف کرائے گئے ہیں۔ البتہ ترجمان نے یہ اعتراف بھی کیا کہ بعض افراد پلیٹ فارم کے قواعد سے بچ کر صارفین کو بیرونی سائٹس پر لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روبلوکس کے پلیٹ فارم پر "ہر عمر کے لیے موزوں” تجربات کی درجہبندی کا نظام بہت کمزور ہے، جس کے باعث بچے فحش اور غیر اخلاقی مواد تک آسانی سے رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔ بطور مثال، "ایسکیپ ٹو ایپسٹین آئی لینڈ” جیسا گیم اور اسی نوعیت کے کئی اور تجربات کا ذکر کیا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل مرِل نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ روبلوکس کو اپنے سیفٹی فیچرز کے بارے میں گمراہ کن بیانات دینے اور ریاست لوزیانا کے صارفین کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے مستقل طور پر روکا جائے۔ اس تنازع نے سیاسی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے اور ریاست کیلیفورنیا کے نمائندے رو کھنہ نے روبلوکس صارفین کے لیے سخت حفاظتی اصول نافذ کرنے کے مطالبے کے ساتھ ایک پیٹیشن بھی پیش کی ہے۔
