تحریر: ندیم اقبال
پاکستان کی معیشت کو ڈیجیٹلائزیشن اور ای کامرس کے ذریعے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان آبادی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس ملک میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں جبکہ اس سے ملکی معیشت کو عالمی منڈیوں سے جوڑ کر مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ندیم اقبال کے مطابق ڈیجیٹل انقلاب اور ای کامرس پاکستان کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت زراعت، صنعت اور خدمات پر مشتمل ہے، تاہم بے روزگاری اور توانائی کے مسائل بڑے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور رواں برس یہ ترسیلات تقریباً 30 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ ملکی وسائل جیسا کہ معدنیات اور سیاحت بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں، تاہم ان شعبوں میں مکمل پوٹینشل کو بروئے کار لانے کے لیے ہنر مند افرادی قوت اور مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ناگریز ہے۔
ای کامرس کی بدولت پاکستانی معیشت میں نمایاں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ داراز اور ایچ بی ایکس جیسے آن لائن پلیٹ فارمز نے چھوٹے کاروبار کو عالمی صارفین تک پہنچنے میں مدد دی ہے، جس سے نہ صرف آمدنی میں اضافہ ہوا بلکہ صارفین کو آسانیاں بھی میسر آئیں۔ خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین کے لیے گھر بیٹھے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں جو مالی خود مختاری کے حصول میں معاون ہیں۔
ڈیجیٹلائزیشن نے پاکستانی پروفیشنلز کے لیے بین الاقوامی آن لائن مارکیٹ میں کام کرنے کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ اپ ورک اور فائور جیسی فری لانسنگ ویب سائٹس کے ذریعے پاکستانی ماہرین ویب ڈیویلپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور گرافک ڈیزائننگ کے شعبوں میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں، جس سے آئی ٹی ایکسپورٹس اور فری لانسنگ کی آمدنی بڑھ کر 3.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ای کامرس کے فروغ کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ، موبائل بینکنگ اور آسان ادائیگی کے طریقوں جیسے ایزی پیسہ اور جاز کیش نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومتی پروگرامز، مثلاً ڈیجیٹل پاکستان وژن اور فائبر آپٹک نیٹ ورکس کے پھیلاﺅ نے دیہی علاقوں میں بھی ڈیجیٹل رسائی کو ممکن بنایا ہے، جس سے وہاں کے چھوٹے کاروبار اور فری لانسرز عالمی مارکیٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔
ڈیجیٹل اسکلز کی تربیت نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافے کا ذریعہ بن رہی ہے۔ آن لائن کورسز کے ذریعے پروگرامنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ڈیٹا اینالٹکس جیسی مہارتیں نوجوانوں کو فری لانسنگ اور ای کامرس کے ذریعے کمائی کے قابل بنا رہی ہیں، جس سے بے روزگاری میں کمی اور معیشت کو مضبوطی مل رہی ہے۔
نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد میں بی ایس فنٹیک اور ای کامرس پروگرام کاروبار اور ٹیکنالوجی کا بہترین امتزاج ہے۔ اس چار سالہ پروگرام میں آن لائن بینکنگ، بلاک چین اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ صنعتی شراکت داروں کے اشتراک سے طلبہ کو عملی تربیت فراہم کی جاتی ہے، جبکہ انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فری لانسنگ یا اپنا ای کامرس کاروبار شروع کرنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے، جس سے طلبہ مالی خود مختاری حاصل کرتے ہیں۔
یہ پروگرام عالمی ڈیجیٹل رجحانات کے عین مطابق ہے اور اس میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مشین لرننگ اور ای کامرس پلیٹ فارمز کی جدید تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ اسٹارٹ اپس، بینکوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں میں روزگار پا کر پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مستحکم بنانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس لرن اینڈ ارن ماڈل سے نوجوان نہ صرف معیشت کو سہارا دے رہے ہیں بلکہ اپنی تعلیم کے ساتھ کمائی بھی کر رہے ہیں۔
ڈیجیٹلائزیشن اور ای کامرس معیشت کو مضبوط بنانے کی کنجی ثابت ہو سکتے ہیں۔ نیشنل اسکلز یونیورسٹی کے بی ایس فنٹیک اور ای کامرس پروگرام کے ذریعے نوجوان ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر ملک کو اقتصادی ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔
