اسلام آباد (ندیم تنولی) قائداعظم یونیورسٹی کے زیر انتظام نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائیکالوجی (این آئی پی) میں پانچ سال کے عرصے میں 1 کروڑ 34 لاکھ 33 ہزار روپے کے غیر قانونی میڈیکل الاؤنسز کی ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی اور یونیفارم پالیسی کی فوری تکمیل کی ہدایت جاری کی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2008 سے 2013 تک این آئی پی نے غیر شادی شدہ ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے 30 فیصد اور شادی شدہ ملازمین کو 60 فیصد کے حساب سے میڈیکل الاؤنس ادا کیا، حالانکہ حکومت کی جانب سے طے کردہ حد صرف ایک ہزار روپے ماہانہ یا بنیادی تنخواہ کا 15 فیصد تھی۔ یہ ادائیگیاں فنانس ڈویژن کی منظوری سے کہیں زیادہ اور غیر مجاز قرار دی گئی ہیں۔
ادارے کی انتظامیہ نے پی اے سی کو بتایا کہ 2021 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے تمام تعلیمی اداروں کے لیے میڈیکل الاؤنس کی یکساں پالیسی مرتب کرنے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ تاہم آڈٹ حکام نے تشویش کا اظہار کیا کہ تین سال گزرنے کے باوجود اس پالیسی کے حوالے سے کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہو سکی۔
پی اے سی نے اب ایچ ای سی کو ہدایت دی ہے کہ یونیفارم میڈیکل الاؤنس پالیسی کی تیاری اور منظوری کا عمل تیز کیا جائے اور اس کی پیش رفت آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ شیئر کی جائے تاکہ اس کی تصدیق ہو سکے۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ پالیسی میں تاخیر سے مالی بے ضابطگیوں اور اداروں کے درمیان عدم مساوات بڑھ رہی ہے، جس کے فوری سدباب کی ضرورت ہے۔

